بھارت کے لیے ایک اور افغان راہ داری
27 دسمبر 2017اس سے قبل کابل اور نئی دہلی کے درمیان فضائی تجارتی رابطے کے لیے ایک راہ داری قائم کی گئی تھی۔ تقریب میں شریک افغان ایوانِ صنعت و تجارت(ACCI) کے نائب سربراہ خان جان الوکزئی نے کہا کہ افغان پھلوں کی ممبئی میں قیمت مقامی قیمت کے مقابلے میں دوگنا ہے، اس طرح افغانستان کو تجارتی فائدہ حاصل ہو گا۔
پاک افغان تعلقات میں بہتری کے لیے ’ٹریک ٹو ڈپلومیسی‘
بھارت کا ایرانی بندرگاہ کے راستے افغانستان کو گندم کا تحفہ
’افغانستان کا مستقبل، اب بھارت کو نظر انداز کرنا مشکل‘
افغان ایوانِ صنعت و تجارت کے ترجمان سیامودنگ پیسارلے کے مطابق ممبئی کے لیے اس پہلی پرواز میں چالیس ٹن تازہ پھل اور خشک میوہ جات کے ساتھ ساتھ طبی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی جڑی بوٹیاں بھیجی جا رہی ہیں۔
رواں برس جون میں افغانستان نے بھارت کے لیے پہلی فضائی راہ داری قائم کی تھی۔ اس کے ذریعے ہفتہ وار بنیادوں پر پروازیں آتی جاتی ہیں۔
اب تک 52 پروازوں کے ذریعے مجموعی طور پر ساڑھے پندرہ سو ٹن تازہ پھل، خشک میوہ جات، ہاتھ سے بنے ہوئے قالین اور طبی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی جڑی بوٹیاں بھارت پہنچائی گئی ہیں۔
تاہم اس فضائی راہ داری کے آغاز کے بعد مختلف کاروباری افراد نے یہ شکایت کی تھی کہ کئی کئی ٹن پھل کابل کے ہوائی اڈے پر سڑ رہا ہے اور اسے بھارت نہیں پہنچایا جا رہا۔
ایوان صنعت و تجارت کے مطابق ابتدائی کانٹریکٹرز کے پاس طیاروں کی کمی کی وجہ سے اب ایوانِ صنعت و تجارت نے ایک اور فضائی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کا مجموعی حجم چھ سو ملین ڈالر سالانہ ہے، جب کہ اس نئی راہ داری کے بعد یہ بڑھ کر ایک ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ جائے گا۔