اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا غزہ کا پہلا دورہ
30 اگست 2017نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش کے آنے کا مقصد اس محصور ساحلی علاقے میں روز بروز بڑھتے انسانی بحران کا جائزہ لینا ہے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے حال ہی میں غزہ میں بجلی کی فراہمی روک دینے کا عندیہ دیا ہے۔ غزہ کے عوام پہلے ہی بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہیں اور وہاں طبی سہولیات بھی بے حد ناکافی ہیں۔ بجلی کے بحران کے باعث مغربی پٹی کا بیشتر علاقہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی زیر قیادت سیاسی اتحاد حماس کی جانب سے حماس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ تمام علاقے کا کنٹرول فلسطینی حکام کو سونپ دے۔حماس نے سن دو ہزار سات میں اقتدار میں آنے کے بعد سے غزہ کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے ۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تمام علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور لوگوں کی آمدورفت اور اشیائے خورد و نوش کی ترسیل کو محدود کیا ہوا ہے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق گوٹیرش اور اُن کے ساتھ آئے اقوام متحدہ وفد کے وفد کی گاڑیوں کے قافلے نے غزہ پٹی کے ایرز نامی سرحدی علاقے سے لیکر پٹی کے شمالی سرے کے درمیان چکر لگا کر علاقے کا معائنہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی حماس کے کسی رہنما سے ملاقات طے نہیں ہے۔ دوسری طرف منگل کے روز حماس نے گوٹیرش کے اس دورے کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُنہوں نے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے جبکہ اسرائیل میں قید فلسطینیوں کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔
بعد میں حماس کے ترجمان فوزی براہوم نے البتہ گوٹیرش کو خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ وہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے بندش ختم کرنے کے لیے بہتر انداز میں کام کریں گے۔
غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک مقامی اہلکار نے بتایا کے گوٹیرش غزہ شہر میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کا دورہ بھی کریں گے اور غزہ پٹی کی تازہ صورتحال کے حوالے سے اپنے نمائندوں سے معلومات حاصل کرینگے۔ بعد ازاں وہ غزہ کے دورے کے دوران فلسطین کی نامور شخصیات رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کرینگے۔