البغدادی ہلاک ہوا یا نہیں؟
15 جولائی 2017جمعے 14 جولائی کو واشنگٹن میں جیمز میٹس نے کہا کہ امریکا کے پاس ایسے ثبوت موجود نہیں، جن سے واضح ہوتا ہو کہ البغدادی واقعی ہلاک ہو چکا ہے۔
شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے رواں ہفتے کے آغاز پر کہا تھا کہ اس کے پاس ایسی ’مصدقہ معلومات‘ موجود ہیں، جن سے واضح ہے کہ البغدادی ہلاک ہو چکا ہے، تاہم عراقی اور مغربی حکام کی جانب سے ان اطلاعات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
جیمز میٹس نے جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’جب ہمیں معلوم ہو جائے گا، ہم آپ کو بتا دیں گے۔ میں اس وقت ان اطلاعات کی نہ تصدیق کر سکتا ہوں نہ تردید۔ ہمارا راستہ یہ ہے کہ ہم اس وقت تک اسے (ابوبکر البغدادی کو) زندہ سمجھیں گے، جب تک ہمارے پاس اس کی ہلاکت کے ثبوت نہیں اور اس وقت ہمارے پاس ثبوت موجود نہیں۔‘‘
میٹس نے مزید بتایا کہ جنوب مغربی شام میں روس کے ساتھ طے کردہ فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے۔
امریکا، روس اور اردن نے جنوب مغربی شامی علاقے کو ’عدم اشتعال کا زون‘ قرار دیتے ہوئے وہاں مکمل فائربندی پر اتفاق کیا تھا۔ یہ اتفاق رائے جرمن شہر ہیمبرگ میں جی ٹوئٹنی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کی ملاقات میں ممکن ہوا تھا۔
جیمز میٹس نے کہا کہ جنوب مغربی شام میں جاری فائر بندی پر امریکا کو اطمینان ہے اور فی الحال امریکی فورسز اس علاقے میں متحرک نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فائربندی پر عمل درآمد کے لیے امریکی محکمہ خارجہ، سفارت کار اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی کوششیں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ روسی حکام نے کہا تھاکہ غالباﹰ شام میں ایک فضائی حملے میں شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا سربراہ ابوبکر البغدادی ہلاک ہو گیا ہے۔ تاہم ابھی تک روسی حکام بھی ان اطلاعات کی تصدیق کی کوششوں میں ہیں۔