امريکہ اور جاپان غير اہم نہيں، جو بائيڈن
23 اگست 2011جو بائيڈن نے، جنہوں نے پچھلے ہفتے ايشيا کا دورہ شروع کيا، چين ميں بات چيت کے بعد ٹوکيو ميں جاپانی وزير اعظم نائوتوکان سے مذاکرات کيے، جن ميں مارچ کے سونامی اور زلزلے کے بعد تعمير نو کے اقدامات پربھی تبادلہء خيالات کيا گيا۔ اس قدرتی آفت نے 20 ہزار سے زائد افراد کو موت کی نيند سلا ديا اور سن 1986 ميں چرنوبل کی تباہی کے بعد سب سے بڑے ايٹمی حادثے کو جنم ديا۔
امريکی نائب صدر بائيڈن نے ٹوکيو آمد کے بعد اپنے ابتدائی بيان ميں کہا کہ وہ زلزلے سے پھيلنے والی تباہی پر امريکی ہمدردی اوراُس سے نمٹنے کے سلسلے ميں جاپانی کوششوں پر تعريف کے اظہار کے ليے جاپان آئے ہيں۔ اُنہوں نے بہت زور دے کر يہ کہا کہ نہ تو جاپان اور نہ ہی امريکہ زوال پذير ہيں۔ انہوں نے کہا: ’’جہاں آپ کسی ملک کو پيش آنے والی شديد ترين تباہيوں ميں سے ايک کا سامنا کر رہے ہيں اور ہم اپنے بجٹ کو بہتر بنانے کی کوشش ميں مصروف ہيں، وہاں دنيا ميں ايسی آوازيں بھی ہيں، جو ہميں اہم ممالک کی فہرست سے خارج قرار دے رہی ہيں۔ وہ ايک بہت خراب شرط لگا رہی ہيں۔‘‘
جاپانی وزير اعظم کان نے امريکہ کی ’زبردست مدد‘ پر امريکی نائب صدر بائيڈن کا شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا دورہ ايک مثبت پيغام ہے۔ کان نے کہا: ’’ہم دوبارہ ميدان ميں آگئے ہيں۔ يہ دورہ دنيا کو يہ بتا رہا ہے کہ جاپان تجارتی معاملات اور عالمی امور ميں پھر سے بھرپور شرکت کے ليے تيار ہے۔‘‘
جاپان کے وزير اقتصاديات نے آج کہا کہ غير مقبول وزيراعظم کان اس ماہ کے آخر ميں مستعفی ہو رہے ہيں۔ اس طرح پارليمنٹ کے ليے پچھلے پانچ برسوں ميں چھٹے ليڈر کو منتخب کرنے کا اسٹيج ايک ايسے وقت تيار ہو رہا ہے، جب ملک کو ايٹمی بحران اور خود اپنی اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔
کئی تجزيہ نگاروں کا خيال ہے کہ جو بائيڈن کے چين کے دورے کا مقصد امريکہ کوبطور قرض سب سے زيادہ سرمايہ فراہم کرنے والے ملک کی حيثيت سے چين کو يہ يقين دلانا تھا کہ امريکہ ميں اُس کی سرمايہ کاری محفوظ ہے۔ واشنگٹن ميں امريکہ پر عائد بھاری قرضوں اور اُس کے تجارتی توازن کے زبردست خسارے پر ہونے والی گرما گرم بحث کے بعد امريکہ کی کريڈٹ ريٹنگ ميں کمی ہو گئی۔
بائڈن کے بقول اُن کے دورہء چين کا بنيادی مقصد اس پر زور دينا تھا کہ امريکہ جاپان ہی کی طرح بحر الکاہل کی ايک طاقت ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: امجد علی