امریکا اور روس کے درمیان ’ہتھیاروں کی نئی دوڑ‘
23 اگست 2019منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں امریکا اور روس کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ دیکھا گیا۔ فریقین ایک دوسرے پر ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں، جب کہ چین کا اس صورت حال میں کہنا ہے کہ وہ میزائلوں کے حوالے سے کسی نئے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔
کشیدگی کی فضا میں امریکی میزائل ٹیسٹ ’جلتی پر تیل‘: روس
امریکا ترکی کو جنگی جہاز نہیں دے گا
رواں ماہ کے آغاز پر امریکا اور روس نے سرد جنگ کے دور کے 'درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل نیوکلیئر میزائل معاہدے‘ یا آئی این ایف کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ اس معاہدے کے خاتمے کا الزام دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر عائد کیا۔ امریکا اور روس اس سے قبل بھی ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے آئے ہیں۔
اس معاملے پر روسی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس سے قبل امریکا نے درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ یہ میزائل جوہری ہتھیاروں کو ہدف تک پہنچانے کے امکانات کا حامل ہے۔ درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل ایسے میزائلوں کے تجربات آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے لیے نائب روسی سفیر دیمتری پولیانسکی نے اس معاملے پر امریکا پر تنقید کرتے ہوئے اسے 'منافقت‘ سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا 'مستقل اور دانستہ طور پر آئی این ایف معاہدے کی ایک طویل عرصے سے خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ جب کہ 18 اگست کو کیا جانے والا تجربہ اس کا ایک واضح ثبوت ہے۔‘‘
انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان سے کہا کہ امریکا ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ کی تیاری کر رہا ہے، جب کہ روس اس معاملے میں ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتا ہے۔
اس کے جواب میں امریکا کے نائب سفیر برائے اقوام متحدہ جوناتھن کوہن نے کہا کہ روس نے ایک دہائی سے بھی زائد عرصے قبل آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی کا فیصلہ کیا تھا۔ ''روس مسلسل ایسے کروز میزائلوں کی تیاری اور تنصیب میں ملوث رہا ہے، جن کے ذریعے یورپی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
کوہن نے مزید کہا کہ روس اور چین ایک ایسی دنیا چاہتے ہیں کہ جہاں امریکا تو ہتھیاروں کی تیاری میں پیش و پس سے کام لے، مگر وہ اپنے ہاں ہتھیاروں کے ذخائر بڑھاتے رہیں۔
کوہن نے اصرار کیا کہ اب ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، جس میں چین کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے لیے چینی سفیر زہانگ جُن نے کہا کہ چین، امریکا اور روس کے درمیان ہتھیاروں سے متعلق کسی بھی معاہدے کا حصہ بننے میں دلچپسی نہیں رکھتا۔
میشائلہ میری کاوانگ، ع ت، ع ا