امریکا میں داخلے پر پابندی: شدت پسند شہ پائیں گے، او آئی سی
30 جنوری 2017سعودی عرب کے شہر جدہ سے پیر تیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC) کی طرف سے اس کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی ویزوں اور امریکا میں داخلے پر اس پابندی سے بنیاد پرستی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کو نقصان پہنچا ہے۔
او آئی سی کے بیان کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام دنیا بھر میں انتہا پسندوں اور بنیاد پرستوں کے موقف کو مضبوط بنانے کا باعث بنے گا۔ ساتھ ہی اس بیان میں اسلامی تعاون کی تنظیم نے یہ بھی کہا ہے، ’’اس طرح کے (امریکی) امتیازی اقدامات صرف ان انتہا پسند قوتوں کو مزید شہ دینے کا سبب بنیں گے، جو تشدد اور دہشت گردی کی حمایت کرتی ہیں اور جن کے لیے یہ پابندی ’جلتی پر تیل‘ کا کام کرے گی۔‘‘
دنیا کے 56 مسلم اکثریتی ممالک کی نمائندہ اس بین الاقوامی تنظیم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ امریکا کو اپنے اس فیصلے پر غور کرنا چاہیے اور اخلاقی طور پر اپنی وہ ذمے داریاں بھی پوری کرنا چاہییں، جن کے تحت ’بدامنی اور شدید بے یقینی‘ کی شکار دنیا میں اس وقت امریکا اپنی طرف سے اخلاقی طور پر اچھی ’قائدانہ صلاحیتوں‘ کے مظاہرے کا پابند ہے۔
عراق کی طرف سے امریکا پر جوابی پابندیاں؟
ادھر بغداد سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عراقی پارلیمان کے اراکین نے ایک قرارداد کے ذریعے ملکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے بھی صدر ٹرمپ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے جواب میں امریکی شہریوں کے عراق کے سفر پر پابندی لگا دینا چاہیے۔
کئی ارکان پارلیمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ عراقی منتخب عوامی نمائندوں کی اکثریت نے یہ مطالبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کے جواب میں کیا ہے، جس کے تحت واشنگٹن کی طرف سے عراق اور چھ دیگر مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر جمعہ ستائیس جنوری کے دن سے تین ماہ کے لیے پابندی لگائی جا چکی ہے۔
اسی دوران بغداد میں عراقی وزارت خارجہ نے بھی اس پابندی کو ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن کی آمد کے علاوہ جن مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی عائد کی ہے، ان میں عراق کے علاوہ ایران، شام، سوڈان، صومالیہ، لیبیا اور یمن بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کی تنبیہ
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ انہیں پابندیوں کے حوالے سے یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کئی مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر عائد پابندی کا جائزہ لے رہی ہے تاہم یونین اپنے رکن ملکوں کے شہریوں سے کسی قسم کا کوئی امتیازی سلوک برداشت نہیں کرے گی۔
برسلز سے پیر کے روز موصولہ رپورٹوں میں یورپی یونین کے انتظامی بازو یورپی کمیشن کی ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا ان نئی لیکن متنازعہ امریکی پابندیوں سے یورپی شہری بھی متاثر ہوں گے۔
یورپی کمیشن کی ترجمان کے مطابق اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا یہ پابندیاں یورپی یونین کی دوہری شہریت رکھنے والے ایسے شہریوں کو بھی متاثر کریں گی، جو پابندی کی زد میں آنے والے ان سات مسلم ملکوں میں سے بھی کسی ایک کے شہری ہوں۔