امریکا میں پیدائش پر ملکی شہریت کا حق ختم کر دوں گا، ٹرمپ
30 اکتوبر 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات وسط مدتی انتخابات سے ایک ہفتہ قبل کہی ہے، جس کا مقصد بظاہر تارکین وطن کے خلاف اپنے بیانیے کو ہوا دے کر ملکی ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یہ حیران کن اعلان امریکی نیوز ویب سائٹ Axios کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا گیا۔ یہ بیان آج منگل 30 اکتوبر کو ہی پانچ ہزار امریکی فوجیوں کو میکسیکو کے ساتھ سرحد پر بھیجنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان فوجیوں کو سرحد پر بھیجنے کا مقصد ٹرمپ کے بقول میکسیکو سے تارکین وطن کی امریکا پر ’چڑھائی یا حملے‘ کو روکنا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق پیدائش پر امریکی شہریت کے حق کو ختم کرنے کی بات اس سے بھی زیادہ متنازعہ ہے کیونکہ یہ سوال بہرحال موجود ہے کہ کیا کوئی صدر آئین میں تبدیلی کا حق رکھتا بھی ہے یا نہیں۔
امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والے ہر بچے کو امریکی شہریت دیے جانے کا حق آئین کی چودہویں ترمیم میں دیا گیا تھا۔ آئین میں تبدیلی کے لیے کانگرس میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، جس کا موجودہ انتہائی منقسم اور دو جماعتوں میں تقریباﹰ برابر تقسیم اس قانون ساز ادارے میں سوچنا بھی محال ہے۔
تاہم ٹرمپ نے اس نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ ان کا ایک دستخط ایسا کرنے کے لیے کافی ہے۔ Axios کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’مجھے ہمیشہ بتایا گیا کہ اس کے لیے ایک آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔ مگر پتہ ہے کیا؟ آپ کو اس کی ضرورت نہیں۔‘‘ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ’’اب وہ کہہ رہے ہیں کہ میں یہ ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے کر سکتا ہوں۔‘‘
ٹرمپ کا اس موقع پر نادرست طور پر یہ بھی کہنا تھا کہ صرف امریکا ہی ایسا ملک ہے جو اس طرح سے شہریت دیتا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، ’’ہم دنیا میں واحد ایسا ملک ہیں جہاں ایک شخص آتا ہے، بچہ پیدا کرتا ہے اور اس شخص کو لازمی طور پر آئندہ کے 85 برسوں کے لیے امریکی شہریت مل جاتی ہے، تمام تر فوائد کے ساتھ۔ یہ احمقانہ بات ہے، یہ بات احمقانہ ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے۔‘‘
دنیا کے زیادہ تر ممالک میں پیدائش پر شہریت کا حق نہیں دیا جاتا مگر کم از کم دو درجن ایسے ممالک موجود ہیں جو اپنی سرزمین پر کسی بھی بچے کی پیدائش پر اسے اپنی شہریت دے دیتے ہیں۔ ان میں کینیڈا بھی شامل ہے جو ان بچوں کو بھی شہریت دیتا ہے جو غیر قانونی تارکین وطن کے ہاں پیدا ہوتے ہیں۔
ا ب ا / م م (اے ایف پی)