امریکا کے ساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں، ایرانی صدر
4 دسمبر 2019ایران مذاکراتی میز پر واپسی کے لیے تیار ہے مگر پہلے امریکا اس کے خلاف پابندیاں ختم کرتا ہے تو۔ یہ بات ایرانی صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے براہ راست خطاب میں کہی۔ روحانی کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات پانچ جمع ایک کے سربراہان کی سطح تک بھی ہو سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ہی 2015ء میں ایران کا جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔
امریکا کی طرف سے اس جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے بعد سے یورپی ممالک اسے بچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس سلسلے میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو سکے۔
ایرانی صدر کی طرف سے یہ بیان ایران میں ہونے والے حالیہ خونریز مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایران میں تیل کی قیمتوں میں دو گُنا تک اضافے کے اعلان کے بعد یہ مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ ایرانی معیشت میں رواں برس 9.5 فیصد تک کمی متوقع ہے اور اس صورتحال میں ایرانی عوام کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نا قابل برداشت ہے۔
ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں روحانی کا کہنا تھا، ''اگر وہ (امریکا) پابندیاں ختم کرتے ہیں تو ہم بات چیت اور معاملات سلجھانے کے لیے تیار ہیں، یہاں تک کہ پانچ جمع ایک کے سربراہان کی سطح تک۔‘‘
ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ اسرائیل اور سعودی عرب کو قرار دیا: ''ہم پابندیوں کی زد میں ہیں۔ یہ صورتحال صیہونیوں اور علاقائی مخالفین کے اُکسانے کے سبب پیدا ہوئی ہے۔‘‘
روحانی نے پابندیوں کو 'وائٹ ہاؤس کا ظالمانہ اقدام‘ قرار دیا۔ ایرانی صدر کے بقول، ''ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے سوائے مزاحمت اور بچاؤ کے۔ مگر ساتھ ہی ہم نے مذاکرات کی کھڑکی بند نہیں کی۔‘‘
ایرانی صدر حسن روحانی نے اس موقع پر ایسے گرفتار شدہ مظاہرین کو رہا کرنے پر بھی زور دیا جو بے گناہ ہیں اور جنہیں حالیہ مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا۔
ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)