امریکا کے ساتھ تعلقات برابری کی سطح پر، پوٹن کا اصرار
19 نومبر 2014ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق صدر پوٹن نے یہ بات آج بدھ کے روز کریملن میں کہی۔ وہ ایک ایسی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جس میں روس میں امریکا کے نئے سفیر جان ٹَیفٹ نے انہیں اپنی تقرری سے متعلق سفارتی اسناد پیش کیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ روسی صدر پوٹن نے اس موقع پر واضح الفاظ میں کہا، ’’ہم اپنے امریکی پارٹنرز کے ساتھ مختلف شعبوں میں عملی تعاون پر تیار ہیں۔ اس کی بنیاد ان اصولوں پر ہونی چاہیے کہ ایک دوسرے کے مفادات کا احترام کیا جائے، حقوق بھی برابر ہوں اور ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں مداخلت بھی نہ کی جائے۔‘‘
ماسکو میں نئے امریکی سفیر کی سفارتی اسناد وصول کرتے ہوئے ولادیمیر پوٹن نے یہ بات آج اس لیے بھی کہی کہ گزشتہ کئی مہینوں سے روسی امریکی تعلقات کافی دباؤ کا شکار ہیں، خاص کر یوکرائن کے بحران کے تناظر میں اختلاف رائے کی وجہ سے۔
قبل ازیں کل منگل کے روز بھی روسی صدر پوٹن نے امریکا پر الزام لگایا تھا کہ وہ روس کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے ایک ’ہمیشہ ہاں کہنے والی‘ ریاست بنانا چاہتا ہے۔ تب پوٹن نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ امریکا کی ایسی کوشش ہے، جس میں وہ کامیاب نہیں ہو گا۔
ماسکو میں کریملن کے حامی سیاسی کارکنوں کے ایک اجلاس سے اپنے خطاب میں، جو ٹیلی وژن سے بھی نشر کیا گیا تھا، ولادیمیر پوٹن نے منگل 18 نومبر کے روز کہا تھا، ’’واشنگٹن ہمیں نیچا دکھانا چاہتا ہے۔ اپنے مسائل ہماری قیمت پر حل کرنا چاہتا ہے۔ روس کی تاریخ میں ایسا کرنے میں نہ تو کبھی کوئی کامیاب ہوا ہے اور نہ ہی کبھی ہو گا۔‘‘
یوکرائن کے بحران کے پس منظر میں روس کے خلاف امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے بارے میں صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا، ’’یہ پابندیاں خود ان کے اپنے ہی مفادات کے خلاف جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ امریکا اور یورپ ’دوسروں کے قومی مفادات کی حفاظت‘ کی ایسی کوششیں کر رہے ہیں، جن کی وجوہات غیر واضح ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق دلاویمیر پوٹن کی ’دوسروں کے قومی مفادات کی حفاظت‘ سے مراد یوکرائن کے قومی مفادات کا تحفظ تھا۔