امریکہ قذافی مخالف باغیوں کو مسلح کر سکتا ہے، اوباما
30 مارچ 2011باراک اوباما نے منگل کی رات امریکی چینل این بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیتے کہ امریکہ لیبیا میں باغیوں کو مسلح کر سکتا ہے۔ تاہم صدر اوباما نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ یہ بھی نہیں کہتے کہ ایسا ضرور ہو گا۔
لیبیا میں قذافی کی حامی فوجوں کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کو رکوانے کے لیے ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ اس قرارداد کے تحت لیبیا میں ایک نو فلائی زون قائم کیا جانا تھا۔ اب یہ نو فلائی زون قائم ہو چکا ہے۔ اس کے قیام کے لیے مغربی ملکوں کے جنگی طیاروں نے لیبیا پر کئی روز پہلے اپنے فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ یہ حملے امریکہ کی قیادت میں ایک بین الاقوامی اتحاد کی طرف سے کیے گئے۔ اب اس آپریشن کی کمان مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کو منتقل کی جا چکی ہے۔
یہ فضائی حملے اب بھی جاری ہیں۔ ان میں امریکہ، فرانس، برطانیہ اور کئی دیگر ملک حصہ لے رہے ہیں۔ امریکی فوجوں کی افریقہ سے متعلق کمان کی طرف سے منگل کو بتایا گیا کہ دو امریکی جنگی طیاروں نے اپنے حملوں سے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کے تین بحری جہازوں کو کسی بھی طرح کی کارروائی کے لیے ناکارہ بنا دیا۔ یہ فضائی حملے مصراتہ کے ساحلی شہر کے قریب کیے گئے۔ مصراتہ میں قذافی کے خلاف باغیوں کی مزاحمت کے دوران اب تک کی شدید ترین لڑائی دیکھنے میں آئی ہے۔
اسی دوران مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ لیبیا کے خلاف آپریشن کی کمان اس تنظیم کو منتقل کرنے کا عمل آج بدھ کو باقاعدہ طور پر شروع ہو جائے گا۔ توقع ہے کہ یہ عمل اس ہفتہ کے اختتام سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔
اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی لیبیا میں باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے سے متعلق اظہار خیال کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا امریکہ ان باغیوں کو مسلح کرے گا۔ تاہم کلنٹن نے کہہ دیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ان باغیوں کی مالی امداد جاری رہے گی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی