امریکہ نے آصف زرداری کا موقف ردّ کر دیا
4 اگست 2010آصف زرداری نے فرانسیسی اخبار Le Monde کے ساتھ انٹرویو میں کہا: ’’عالمی برادری، جس کا پاکستان بھی حصہ ہے، طالبان کے خلاف جنگ ہار رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کے دل جیتنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔‘‘
آصف زرداری نے کہا، ’میں سمجھتا ہوں کہ طالبان کے پاس دوبارہ اقتدار میں آنے کا موقع نہیں، لیکن وہ طاقتور ہو رہے ہیں۔‘
تاہم امریکہ نے اس بیان پر آصف زرداری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس نے کہا، ’میرا نہیں خیال کہ صدر اوباما، صدر زرداری کے موقف سے اتفاق کریں گے۔‘
پاکستانی صدر نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کو اختلافِ رائے کے بجائے متحد ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بیان برطانیہ کے ساتھ دہشت گردی کے موضوع پر ہی جاری سفارتی محاذ آرائی کے تناظر میں دیا، جو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے پاکستان کو دیگر ممالک میں دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دئے جانے پر پیدا ہوئی۔
آصف زرداری نے کہا، ’میں آمنے سامنے اس بات کی وضاحت کروں گا کہ میرے ہی ملک کو انسانی جانوں کے ضیاع کے صورت میں اس جنگ کی سب سے زیادہ قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔‘
تاہم ان کے لندن پہنچنے کے بعد برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے حالیہ دورہ بھارت کے دوران پاکستان کے بارے میں دئے گئے اس بیان کو درست قرار دیا۔ کیمرون نے کہا کہ انہوں نے ایک واضح سوال کا واضح جواب دیا تھا اور انہیں اس پر بالکل پچھتاوا نہیں۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں وہاں موجود دہشت گردی کے مراکز کو ختم کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔‘
دوسری جانب پاکستانی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد افغانستان سمیت خطے میں انتہاپسندوں کے خلاف کارروائیوں کے لئے سنجیدہ ہے۔
آصف زرداری جمعہ کو ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کریں گے۔ انہیں پاکستان میں تنقید کا سامنا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کے پاکستان کے بارے میں بیان پر آصف زرداری سے دورہ برطانیہ ملتوی کرنے پر زور دیا جا رہا تھا جبکہ ملک میں بدترین سیلاب کے تناظر میں بھی انہیں غیر ملکی دورے منسوخ کرنے کے لئے کہا جا رہا تھا۔
رپورٹ : ندیم گِل
ادارت : عاطف توقیر