امریکہ پر جزیرہ نما کوریا میں کھلی جارحیت کا الزام
18 جون 2012اس بیان سے ایک روز قبل شمالی کوریا کی حکومت نے مبینہ امریکی جارحیت کے جواب میں اپنے جوہری دفاع کو بہتر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ خبر رساں اے ایف پی کے مطابق جزیرہ نما کوریا میں ایک مرتبہ پھر تناؤ کی صورتحال ہے۔ اس ضمن میں شمالی کوریا کے رواں سال اپریل میں دور تک مار کرنے والے راکٹ کے ناکام تجربے اور پیونگ یانگ حکومت کی طرف سے جنوبی کوریا کو دی گئی دھمکیوں کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ ایک اور اہم نکتہ خطے میں جنوبی کوریا اور امریکہ کی فوجی مشقیں ہیں، جن کا آغاز رواں ہفتے جمعے سے ہو رہا ہے۔ اسے دونوں ملکوں کے مابین اب تک کی سب سے بڑی مشترکہ ’لائیو فائر‘ مشقیں قرار دیا جا رہا ہے۔
سیول میں جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے بتایا کہ ان مشقوں کے ذریعے ناقابل شکن دفاع اور جنگی صلاحیتوں کا اظہار کیا جائے گا۔ ان مشقوں میں دو ہزار فوجی، F-16K، F-15K جیٹ طیارے اور چھوٹے جنگی طیارے حصہ لیں گے۔ ان کے ساتھ چار امریکی اپاچی جنگی ہیلی کاپٹر، ٹینک اور راکٹ لانچرز بھی شمالی کوریا کی سرحد کے قریب پوچیون نامی علاقے میں مشقوں میں حصہ لیں گے۔
شمالی کوریا نے ان جنگی مشقوں کو کھلی جارحیت کا نام دیا ہے۔ دارالحکومت پیونگ یانگ میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امریکی ہتھیاروں کی بھرمار سے خطے میں جنگ چھڑ سکتی ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی پر جاری اس بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنوبی کوریا میں مقیم امریکی فوجی خطے میں مزید جنگی ہیلی کاپٹر اور زیادہ قوی میزائل دفاعی نظام چاہتے ہیں۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے مطابق ان باقاعدہ مشقوں سے ایک روز قبل امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کی بحری افواج جزیرہ نما کے جنوب میں دو روزہ بحری جنگی مشق کا آغاز کریں گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی بحری افواج ایک طیارہ بردار امریکی جنگی بحری جہاز کے ساتھ بحیرہ زدر میں تین روزہ جنگی مشقیں کریں گی۔
گزشتہ جمعرات کو امریکی اور جنوبی کوریائی وزرائے دفاع اور خارجہ کے مابین واشنگٹن میں ملاقات ہوئی تھی۔ شمالی کوریا کے مطابق اس ملاقات میں جزیرہ نما کو ایشیا میں امریکی بالادستی کے لیے استعمال کرنے پر بات ہوئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا میں اسٹریٹیجک امور کے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ شمالی کوریا مشترکہ سرحد پر کوئی جھڑپ ’انجنیئر‘ کر سکتا ہے۔ یہ بھی امکان ہے کہ فوج کی نظروں میں اپنا رتبہ بہتر کرنے کے لیے شمالی کوریا کے لیڈر کم جون اُن جوہری تجربہ بھی کر سکتے ہیں۔
(sks/ aa (AFP