امریکی اٹارنی جنرل سے استعفے کے مطالبے پر ٹرمپ نا خوش
3 مارچ 2017امريکی ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہيں ملکی اٹارنی جنرل پر مکمل بھروسہ ہے اور يہ کہ انہيں روسی سفير سيرگئی کِسلياک اور جيف سيشنز کے مابين رابطوں کے بارے ميں کوئی علم نہيں تھا۔ انہوں نے بدھ کی شب جاری کردہ ايک بيان ميں سيشنز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ايک ايماندار شخص ہيں۔ ٹرمپ نے ڈيموکريٹ سياست دانوں پر تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقيقت کی سمجھ بوجھ کھو بيٹھے ہيں۔ صدر کا کہنا تھا، ’’سيشنز نے کچھ غلط نہيں کہا۔ ہاں البتہ وہ اپنا موقف بہتر انداز سے بيان کر سکتے تھے۔‘‘
امريکی اٹارنی جنرل جيف سيشنز نے جمعرات کو ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صدارتی اليکشن کی انتخابی مہم کے دوران ان کے روسی سفارت کاروں کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے ہونے والی تفتيش ميں اپنا دفاع کريں گے۔ حال ہی ميں ايسی خبروں کی تصديق ہوئی ہے کہ سيشنز نے ٹرمپ کے بڑے حامی مانے جانے والے روسی سفير سيرگئی کِسلياک سے انتخابات سے پہلے ملاقاتيں کی تھيں۔ سيشنز کے بقول ان رابطوں ميں کوئی غير قانونی يا غلط بات نہيں ہوئی اور نہ ہی انہوں نے اس بارے ميں سينيٹ کے سامنے کوئی غلط بيانی کی۔
جيف سيشنز کی صفائی کے باوجود کئی سينئر ڈيموکريٹ سياست دانوں نے ان پر ’غلط بيانی‘ سے کام لينے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کيا ہے۔ ڈيموکريٹس نے ٹرمپ کی انتخابی مہم سے منسلک افراد اور روس کے مابين رابطوں کی ايک پراسیکيوٹر سے تحقيقات کا مطالبہ بھی کيا ہے۔ امريکی انٹيليجنس کا ايسا ماننا ہے کہ ماسکو نے انتخابات ميں مداخلت کرتے ہوئے انتخابات ميں ٹرمپ کی مخالف ڈيموکريٹ ہليری کلنٹن کے اليکشن جيتنے کے امکانات کو ٹھيس پہنچائی۔
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ برس منعقدہ صدارتی انتخابات ميں مبينہ روسی مداخلت اور بالخصوص ان کی ٹيم کے چند ارکان کے ماسکو کے ساتھ مبينہ رابطوں کے سلسلے ميں کافی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس وقت بھی يہ تحقيقات جاری ہيں کہ امريکی سياست ميں روسی مداخلت کس نوعيت کی تھی اور کس حد تک تھی۔ کانگريس کی چار مختلف کميٹياں بھی اس معاملے کی جانچ پڑتال ميں مصروف ہيں۔